بھارت میں مساجد کے بعد ہندو انتہاپسندوں کی تاج محل کے خلاف کارروائیاں

آگرہ(انترنیشنل ایڈیٹر)مغل بادشاہ شا ہجہاں نے 1653 میں اپنی بیوی ممتازمحل کی یاد میں دریائے جمنا کے کنارے تاج محل تعمیر کیا تھا جس کا شمار دنیا کے عجائب میں کیا جاتا ہے۔ ہرسال دنیا بھر سے لاکھوں سیاح بھارت آتے ہیں جس سے بھارتی حکومت کو اربوں روپے کی آمدنی ہوتی ہے۔بھارت کی مودی حکومت میں ہندو انتہاپسندوں نے مساجد کے بعد اب تاج محل کے خلاف کارروائیاں شروع کردیں۔برطانوی میڈیا نے بھارتی میڈیا کا حوالہ دے کر بتایا ہے کہ ہندو انتہاپسندوں کا گروپ تاج محل میں مغل بادشاہ شاہجہاں کے یوم وفات پر منائے جانے والے عرس پر مستقل پابندی لگوانے کے لیے عدالت پہنچ گیا۔ شاہجہاں کا تین روزہ عرس 6 سے 8 فروری تک منایا جائے گا۔ہندو انتہاپسند جماعت کے رہنما کی جانب سے آگرہ کی عدالت میں دائر درخواست میں شاہجہاں کے عرس کی تقریبات مستقل طور پر روکنے اور عرس کے موقع پر تاج محل میں مفت داخلے پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔آگرہ کی عدالت نے مسلمانوں کے خلاف متعصبانہ رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہندو انتہاپسندوں کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں