لندن (پ ر) کشمیر پر آل پارٹی پارلیمانی گروپ (اے پی پی جی) کا اجلاس منگل کو برطانیہ کی پارلیمنٹ میں منعقد ہوا۔ اے پی پی جی کی چیئرپرسن ایم پی ڈیبی ابراہمز کی زیر صدارت اجلاس میں برطانوی اراکین کی بڑی تعداد اور برطانیہ میں مقیم کشمیری رہنماؤں نے شرکت کی۔برطانوی پارلیمنٹیرینز نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بگڑتے ہوئے انسانی بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے برطانوی حکومت اور پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے مصائب کے خاتمے کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ اراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور لا پتہ افرادکے معاملے کو برطانیہ کی پارلیمنٹ اور دیگر پلیٹ فارمز میں اٹھاتے رہنے کا عزم کیا۔ ارکان پارلیمنٹ نے بھارت سے مواصلاتی بندش اٹھانے، سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ علاقے کا دورہ کرنے کے لیے رسائی دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری سے بامعنی مداخلت کا مطالبہ کیا۔پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے اے پی پی جی اجلاس میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں بے گناہ کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و بربریت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ، جس کی جڑیں تاریخ اور جغرافیائی سیاست میں پیوست ہیں، جنوبی ایشیا میں ایک دیرینہ مسئلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ سات دہائیوں سے زیادہ پر محیط طویل جدوجہد عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی اہمیت کی طرف عالمی توجہ مبذول کراتی ہے۔ہائی کمشنر نے کہا کہ حالیہ بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی توثیق پر گہری تشویش ہے۔ ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ فیصلہ انصاف کا قتل کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یاسین ملک کے خلاف من گھڑت مقدمہ درج کرکے جموں و کشمیر میں بہت سے لوگوں کو اس خوف میں مبتلا کر دیا ہے کہ بھارتی ریاست پہلے ہی ان کے موت کے پروانے پر دستخط کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔کشمیر کاز کے لیے برطانوی پارلیمنٹیرینز کی حمایت کو سراہتے ہوئے ہائی کمشنر نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ برطانیہ کے عوام، جن کی نمائندگی ان کے پارلیمنٹرینز کر رہے ہیں، کشمیری عوام کی حالت زار سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے پی پی جی میں برطانوی پارلیمنٹرینز کی بڑی تعداد میں موجودگی جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کے مشترکہ عزم کی مضبوط علامت ہے۔برطانوی پارلیمنٹیرینز نے ایمنیسٹی انٹرنیشنل، ہیومین رائٹس واچ، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمیشن اور دیگر معتبر اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کے بھارتی افواج غیر قانونی حراست، قتل و غارت، پر تشدد واقعات، جعلی مقابلوں اور عصمت دری میں ملوث ہیں۔ پارلیمنٹیرینز نے خبردار کیا کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت تیزی سے نسل کشی کی طرف گامزن ہے۔زمینی حقائق کے بارے آگاہ کرتے ہوئے، مقامی کشمیری محترمہ شائستہ سیفی نے بتایا کے کشمیری اپنی ہی زمین پر رہتے ہوئےقیدی بن کر رہ گئے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں پر بدترین نگرانی جاری رکھی ہے جس میں سوشل میڈیا پر قدغن بھی شامل ہے۔ انہوں کہا کے اقوام عالم کو مظلوم کشمیریوں کی آہ وپکار پر توجہ دینی چاہیے۔ انہوں نے برطانوی پارلیمنٹیرینز کا کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="287" title="subscribe"]مقبول خبریں
اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں
مزید پڑھیں
نیوز لیٹر میں شمولیت
تازہ ترین خبریں روزانہ اپنے میل باکس میں حاصل کرنے کے لیے ہمارے نیوز لیٹر میں سبسکرائب کریں۔ بے فکر رہیں، ہمیں بھی سپیمنگ سے نفرت ہے!
[contact-form-7 id="287" title="subscribe"]