بھارت میں مسلمانوں کی املاک ، گھر، کاروبار اور عبادت گاہوں مسمار؛ ایمنسٹی انٹرنیشنل لندن نے اپنی رپورٹ میں پردہ چاک کردیا

لندن(سٹاف رپورٹر)ایمنسٹی انٹرنیشل لندن نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسلمانوں کی املاک کو مسمار کرنے سے گریز کرے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے حالیہ دو رپورٹس جاری کی ہیں جن میں تصدیق کی گئی کہ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا سیاست میں مسلمانوں کی املاک کی غیر قانون مسماری کا عمل جاری ہے جبکہ مختلف ریاستوں میں مسلمانوں کے گھروں، کاروبار اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنا یا جارہا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں ’’مسمار‘‘ کیے جانے کے عمل کو ’’ماروائے عدالت سزا‘‘ اقرار دیا اور مطالبہ کیا کہ متاثرین کو معاوضہ ادا کیا جائے کیونکہ سینکڑوں لوگ بالخصوص مسلمان بے گھڑ ہوچکے ہیں اور ان کا زریعہ معاش مکمل طور پر تباہ کیا جا چکا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلڈوزر کے ذریعے مسمار کیے جانے گھروں کے باعث تقریباً 617 افراد چھت یا مستقل ذریعہ معاش سے محروم ہوگئے ہیں جبکہ مسلمانوں کی املاک کو آسام، گجرات، مدیہ پردیش، اتر پردیش ور دہلی میں نشانہ بنایا گیا۔
حکمراں جماعت بی جے پی کے وزیراعظم نریندر مودی ان پانچوں ریاست میں حکومت کرتے ہیں اور انہیں مسلمان مخالف بیانیہ کے الزام کا سامنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی حکام نے قانون کی عملدری کو نظر انداز کیا اور گھروں، کاروبار اور عبادت گاہوں کو مسمار کیا۔ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق نفرت، اشتعال، ہراسگی اور جے سی بی بلڈورز کے ذریعے قانون کی دھجیاں اڑا دی گئی ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کے خلاف ورزی پر مشتمل اقدامات کا سدباب کیا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکریٹری جنرل ایگنیس کالمارڈ کا کہنا تھا،”بھارتی حکام کی جانب سے مسلمانوں کی املاک کی غیر قانونی مسماری، جسے سیاسی لیڈران اور میڈیا ‘بلڈوزر انصاف’ کہتی ہے، ظالمانہ اور خوفنا ک ہے… وہ خاندانوں کو تباہ کررہے ہیں۔ اسے فوری طورپر روکا جانا چاہئے۔”

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں