دھاندلی کے سنگین الزامات۔کمشنر راولپنڈی نے بھونچال پیدا کر دیا،دھماکا خیز پریس کانفرنس میں آج ہفتے کو انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کو سی پی او نے گرفتار کر لیا

’میں اپنے ضمیر کا بوجھ اُتار رہا ہوں، آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی۔‘
کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے آٹھ فروری کے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں ہونے والی انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کر لی
سٹاف رپورٹر +ڈان ٹی وی رپورٹ
راولپنڈی:’میں اپنے ضمیر کا بوجھ اُتار رہا ہوں، آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی۔‘ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ہفتہ کو راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ’راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں۔‘انہوں نے کہا کہ ’میں اپنے ضمیر کا بوجھ اُتار رہا ہوں، آج صبح نماز کے وقت خود کشی کی بھی کوشش کی۔‘لیاقت علی چٹھہ نے کہا کہ ’ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50 ،50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کیا جبکہ 70، 70 ہزار کی لیڈ سے جیتنے والوں کو ہم نے ہروایا۔‘انہوں نے کہا ہے کہ میں راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں۔ ’میرے ماتحت یہ کام نہیں کرنا چاہ رہے تھے، میرے ساتھ الیکشن کمشنر اور دیگر کو بھی سزائیں دی جائیں۔‘کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے مزید کہا ہے کہ ’اپنے گناہ کی سرعام معافی مانگتا ہوں، میرے اوپر کوئی دباؤ نہیں تھا۔ مجھے سرعام گرفتار کیا جائے۔ دوبارہ الیکشن کرانے کی ضرورت نہیں، فارم 45 کو ہی دوبارہ جمع کر لیا جائے تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔‘
دریں اثنا دھماکا خیز پریس کانفرنس میں آج ہفتے کو انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرنے والے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کو سی پی او نے گرفتار کر لیا۔
لیاقت علی چھٹہ نے دھاندلی سے متعلق اعترافات کرتے ہوئے اپنے اس عمل پر معافی مانگتے ہوئے گرفتاری دینے کا اعلان کیا تھا اور اپنے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، انھوں نے کہا ’’مجھے اس کی سزا ملنی چاہیے، اور اس عمل میں ملوث لوگوں کو بھی سخت سزا ملنی چاہیے، چیف الیکشن کمشنر بھی اس کام میں پوری طرح شریک ہیں۔‘‘
واضح رہے کہ نیوز کانفرنس میں گرفتاری دینے کے اعلان کے باوجود وہاں موجود پولیس نے انھیں گرفتار نہیں کیا تھا، کمشنر راولپنڈی نے اپنے استعفیٰ حکام کو بھیجا اور پھر جب وہ اپنے دفتر کے قریب پہنچے تو سی پی او خالد محمود حمدانی نے انھیں گرفتار کر لیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں