پاکستان میں ذہنی بیماریوں اور دماغی صحت کے مسائل سے دوچار شہریوں کی تعداد چوبیس ملین سے زائد، رجسٹرڈ ماہرین نفسیات کی تعداد صرف پانچ سو
لندن(کلچرل ایڈیٹر+ ڈان ٹی وی رپورٹ)عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے اعداد و شمار کے مطابق آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس پانچویں سب سے بڑے ملک میں نفسیاتی عارضوں کے شکار افراد اور پیشہ ور نفسیاتی معالجین کی تعداد میں تناسب کو دیکھا جائے تو ہر اڑتالیس ہزار مریضوں کے لیے صرف ایک ماہر معالج دستیاب ہے۔ اسی طرح اگر پورے ملک کی مجموعی آبادی اور رجسٹرڈ ماہرین نفسیات کی تعداد کو دیکھا جائے تو یہ شرح تقریباﹰ نصف ملین شہری فی معالج بنتی ہے۔پاکستان میں نجی ٹی وی اداروں کی تعداد درجنوں میں ہے جو اپنے ناظرین کے لیے خبریں نشر کرنے کے علاوہ تفریح کے لیے ڈرامے بھی نشر کرتے ہیں۔ ملک میں تفریحی نشریاتی شعبہ روز بروز ترقی کر رہا ہے، جس کی پیداوار میں بہت منفرد موضوعات کا احاطہ کیا جاتا ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ ایسے تفریحی پروگراموں اور ڈراموں کی تیاری میں ناظرین کی حساسیت کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جاتا اور ماہرین اس پہلو پر مسلسل تشویش کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ ناقدین کا دعویٰ ہے کہ ملک میں کام کرنے والے ٹی وی پروڈکشن ہاؤسز منافع تو بہت کماتے ہیں لیکن ان کے تیارہ کردہ ڈراموں میں اسکرپٹ یا ریکارڈ شدہ مواد کی ایڈیٹنگ اور مانیٹرنگ پر توجہ کم ہی دی جاتی ہے اور یہ امر شائقین کی نفسیاتی صحت کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہو رہا ہے۔
![](https://www.nawaiwaqt.co.uk/wp-content/uploads/2024/02/12344444-Dawn-London.jpg)