سابق صدر اشرف غنی سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کے لیے موجود ہیں۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ بھی ہیں
پولیٹیکل رپورٹر
ریاض افغانستان کے صدر اشرف غنی اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے پر ملک سے نامعلوم مقام کے لیےفرار ہوگئے تھے اور اب ڈھائی سال بعد سعودی عرب میں منظر عام پر آگئے۔سابق صدر اشرف غنی سعودی عرب میں عمرے کی ادائیگی کے لیے موجود ہیں۔ ان کے ہمراہ اہل خانہ بھی ہیں۔سابق افغان صدر کے بارے میں کہا گیا تھا وہ طالبان کے کابل پر قبضے کے دن یعنی 15 اگست 2021 کو ملک سے نامعلوم مقام کے لیے فرار ہوگئے تھے۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ملکی خزانے سے 169 ملین ڈالرز کی خطیر رقم لیکر فرار ہوئے۔بعد ازاں پتا چلا کہ سابق افغان صدر پہلے ازبکستان اور پھر وہاں سے متحدہ عرب امارات چلے گئے ہیں۔ تاہم تقریباً ڈھائی سال سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ منظر عام پر نہیں دیکھے گئے تھے۔اشرف غنی 2014 سے 2021 تک افغانستان کے صدر رہے۔ انھیں امریکا حمایت یافتہ صدر کہا جاتا تھا۔ اس سے قبل وہ 2004 سے 2008 تک کابل یونی ورسٹی کے وائس چانسلر اور 2002 سے 2004 تک وزیر خزانہ بھی رہے۔
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور