فوڈ آئٹمز کی کچھ ایسی کھیپیں پکڑی گئی ہیں۔ جن میں چھپائے گئے 5 ہزار روپے مالیت کے ہزاروں جعلی نوٹ برآمد ہوئے ہیں
لندن:(کامرس رپورٹر)برطانوی میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات میں پاکستانی جعلی کرنسی کا بھارتی نیٹ ورک پکڑا گیا ہے ا۔ نیٹ ورک کے تانے بانے بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے ملتے ہیں۔ اسلام آباد، لاہور اور پشاور کے ایئر پورٹوں سے خفیہ اطلاعات پر بیرون ملک سے آنے والے فوڈ آئٹمز کی کچھ ایسی کھیپیں پکڑی گئی ہیں۔ جن میں چھپائے گئے 5 ہزار روپے مالیت کے ہزاروں جعلی نوٹ برآمد ہوئے ہیں۔ سامان کی درآمد سے منسلک بعض افراد کو حراست میں لے کر تحقیقات کی گئیں۔ جس کی بنیاد پر شہریار اور احمد نامی افراد کے حوالے سے معلومات ملیں کہ یہ افراد ان وارداتوں میں کھیپی اور سپلائرز کی صورت میں ملوث ہیں۔ دونوں ملزمان دبئی میں موجود ایک سامان کے بڑے سپلائر اور ڈیلر شفیق کے فرنٹ مین ہیں۔ مزید تحقیقات پر معلوم ہوا کہ یہ جعلی کرنسی نوٹ بھارت میں بدنام زمانہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے تحت چھاپے جا رہے ہیں اور پاکستان کو معاشی طور پر مزید کمزور کرنے کیلئے مختلف قسم کے سامان میں چھپا کر دبئی اور دیگر ریاستوں میں منتقل کردیئے جاتے ہیں۔ جہاں سے یہ کرنسی پاکستان میں سامان لے کر آنے اور جانے والے ان کھیپی افراد کو سپلائی کردیئے جاتے ہیں۔تحقیقاتی ادارے کی ٹیم کو اس نیٹ ورک سے منسلک شفیق اور شہریار نامی افراد کی تصاویر اور پاسپورٹ کے کوائف بھی مل گئے ہیں۔ جنہیں دیگر افراد کے ساتھ ان کی کیس فائل کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ جبکہ اسی معلومات کی روشنی میں بعد ازاں شفیق کے فرنت مین احمد اور شہریار نامی افراد کے ذریعے پاکستان بھیجے جانے والے فوڈ آئٹمز کے سامان میں سے جعلی نوٹ بر آمد کئے گئے۔ جبکہ دو اہم گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔ چند ماہ قبل دبئی پولیس حکام کی جانب سے خفیہ اطلاعات ملنے پر دبئی میں ایک منی ایکسچینج مرکز سے جعلی غیر ملکی کرنسی کے عوض درہم وصول کرنے والے گروہ کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان ملزمان کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گروہ نے 16000 جعلی یورو کے بدلے ایک کرنسی ایکسچینج سے 50 ہزار درہم وصول کیے تھے اور جعلی شناخت کے ذریعے رقم کا تبادلہ کرکے فراڈ کیا۔ تفتیش میں ان کے دیگر ساتھیوں کی معلومات بھی سامنے آئیں۔ جس کے بعد دبئی حکام کی جانب سے ان کی گرفتاریوں کے احکامات بھی دیئے گئے۔ تفتیش میں معلوم ہوا کہ امارات میں ایک گروہ سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی کرنسی کو اصلی کرنسی نوٹ ظاہر کرکے پھیلا رہا تھا۔ کرنسی تبدیل کرانے کیلئے 50 فیصد تک رعایت بھی دی جا رہی تھی۔ جبکہ سادہ لوح افراد ان کے جھانسے میں آرہے تھے۔ ایجنٹ بھی اس میں اپنا کردار ادا کرتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے دبئی کے ذریعے پاکستان کی جعلی کرنسی کا نیٹ ورک چلانے کے مرکزی کرداروں شفیق، احمد، شہریار اوردیگر کے پاکستان میں موجود اثاثوں اور کاروباری لین دین کی معلومات حاصل کرلی گئی ہیں اور ان افراد کو بھی ٹریس کر لیا گیا ہے جو پاکستان میں بشمول کراچی ڈیفنس میں ان کی جائیدادوں اور سامان کے گوداموں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔ ان افراد کے ساتھ ان کے مالیاتی لین دین کی چھان بین بھی شروع کردی گئی ہے۔
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور