برطانیہ میں پہلی بار ارکان پارلیمنٹ کو باڈی گارڈز فراہم،فیصلہ بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے پیش نظر کیا گیا

لیبر اور کنزرویٹو پارٹی کی تین خواتین ارکان پارلیمنٹ کو گارڈز، گاڑیاں اور ڈرائیور فراہم ، اخراجات پارلیمنٹ کے فنڈز سے ادا کیے جائیں گے
لندن:(پولیٹکل ایڈیٹر)برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ارکان پارلیمنٹ کو تحفظ کے لیے باڈی گارڈ فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے تین خواتین ارکان کو گارڈز فراہم کر دیے گئے۔ برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار ارکان پارلیمنٹ کو ان کے تحفظ کے لیے باڈی گارڈز فراہم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ابتدائی طور پر لیبر اور کنزرویٹو پارٹی کی تین خواتین ارکان پارلیمنٹ کو گارڈز، گاڑیاں اور ڈرائیور فراہم کر دیے گئے ہیں۔ گارڈز کے اخراجات پارلیمنٹ کے فنڈز سے ادا کیے جائیں گے۔
ارکان پارلیمنٹ کو گارڈز فراہمی کا فیصلہ اسرائیل اور حماس جنگ کے تناظر میں بڑھتی ہوئی انتہا پسندی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم رشی سونک پہلے ہی سیاست میں نفرت کے اظہار پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔اس سے پہلے ٹوری ممبر پارلیمنٹ لی اینڈرسن کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز بیان پر پارٹی سے معطل کر دیا گیا ہے۔ لی اینڈریسن نے کہا تھا کہ صادق خان کے ذریعے لندن پر مسلمان قابض ہو گئے ہیں۔ برمنگھم سے تعلق رکھنے والی لیبر رُکنِ پارلیمنٹ پریت گِل کا کہنا ہے کہ اب برطانیہ میں جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنا معمول بنا چکا ہے۔
دوسری جانب لندن کے میئر صادق خان نے ملک میں اسلامو فوبیا کی پنپتی لہر پر وزیر اعظم رشی سونک کو ہدفِ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نسلی منافرت بڑھ رہی ہے اور اسلامو فوبیا کا گراف بھی بلند ہو رہا ہے۔ مسلمانوں کو تیزی اور آسانی سے ہدف بنا لیا جاتا ہے مگر وزیراعظم رشی سونک اور ان کی کابینہ کے ارکان یوں خاموش ہیں گویا انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں