جرمنی میں ریلوے اورائیرلائن ملازمین کی ایک ساتھ ہڑتال،سینکٹروں پروازیں معطل، آمد و رفت کانظام مکمل مفلوج، دنیا سے رابطہ کٹ گیا جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کے ہڑتالی عملے کا زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ ،لاکھوں شہری رل گیے برلن:(سٹاف رپورٹر+ڈان ٹی وی رپورٹ)جرمنی میں ریل اورائیرلائن ملازمین کی ایک ساتھ ہڑتال سے لاکھوں شہری رل گیے۔جرمنی سے جانے اور آنے والی سینکٹروں پروازیں معطل ہو گییں ، ڈان ٹی وی کے نمایندے آیرش حیات کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کے ہڑتالی عملے نے زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ کیا ہے۔جرمنی میں قومی ریل اور ہوائی کمپنیوں کے ملازمین کی متوازی ہڑتالوں نے آمد و رفت اور نقل و حمل کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ اس صورتحال کی وجہ سے لاکھوں متاثرہ شہریوں کو متبادل ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔جرمنی میں طویل فاصلے کا اور علاقائی ریل نیٹ ورک اس وقت جام ہو کر رہ گیا، جب ٹرین ڈرائیوروں نے اجرتوں میں اضافے کے مطالبے پر 35 گھنٹے کی ہڑتال کا آغاز کیا۔دوسری جانب اسی دوران لفتھانزا کے زمینی عملے نے بھی دو روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا۔ اس قومی ائیر لائن کو اپنی پروازوں کے اصل شیڈول میں کمی لاتے ہوئے اس کے صرف دس سے بیس فیصد حصے پر ہی عمل کر سکنے کی توقع ہے۔

جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کے ہڑتالی عملے کا زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ ،لاکھوں شہری رل گیے
برلن:(سٹاف رپورٹر+ڈان ٹی وی رپورٹ)جرمنی میں ریل اورائیرلائن ملازمین کی ایک ساتھ ہڑتال سے لاکھوں شہری رل گیے۔جرمنی سے جانے اور آنے والی سینکٹروں پروازیں معطل ہو گییں ، ڈان ٹی وی کے نمایندے آیرش حیات کی رپورٹ کے مطابق جرمنی کی قومی ایئر لائن لفتھانزا اور ریل آپریٹر ڈوئچے بان کے ہڑتالی عملے نے زیادہ تنخواہوں کا مطالبہ کیا ہے۔جرمنی میں قومی ریل اور ہوائی کمپنیوں کے ملازمین کی متوازی ہڑتالوں نے آمد و رفت اور نقل و حمل کے نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا۔ اس صورتحال کی وجہ سے لاکھوں متاثرہ شہریوں کو متبادل ذرائع اختیار کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔جرمنی میں طویل فاصلے کا اور علاقائی ریل نیٹ ورک اس وقت جام ہو کر رہ گیا، جب ٹرین ڈرائیوروں نے اجرتوں میں اضافے کے مطالبے پر 35 گھنٹے کی ہڑتال کا آغاز کیا۔دوسری جانب اسی دوران لفتھانزا کے زمینی عملے نے بھی دو روزہ ہڑتال کا آغاز کر دیا۔ اس قومی ائیر لائن کو اپنی پروازوں کے اصل شیڈول میں کمی لاتے ہوئے اس کے صرف دس سے بیس فیصد حصے پر ہی عمل کر سکنے کی توقع ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں