اسلام پسندی اور انتہا پسندی کو شکست دینا ایک ’قومی ترجیح‘ لیکن برطانیہ کی بڑی سیاسی شخصیات نے اسلام کو انتہا پسندی سے ملایا ہے
نواءے وقت سٹاف رپورٹر+ڈان سٹاف رپورٹر+ ڈان ٹی وی رپورٹ
لندن:برطانیہ میں دہشت گرد حملوں میں بچ جانے والے 50 سے زائد افراد کے ایک گروپ نے ایک کھلے خط پر دستخط کیے ہیں جس میں سیاستدانوں کو برطانوی مسلمانوں کو انتہا پسند قرار دینے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔دستخط کنندگان کا کہنا ہے کہ اسلام پسندی اور انتہا پسندی کو شکست دینا ایک ’قومی ترجیح‘ ہونی چاہیے۔ لیکن وہ رنجیدہ ہیں کہ برطانیہ کی بڑی سیاسی شخصیات نے اسلام کو انتہا پسندی سے ملایا ہے۔ مسلم مخالف نفرت کے خلاف یہ خط ’سروائیورز اگینسٹ ٹیرر‘ نے لکھا تھا جو کہ برطانیہ اور بیرون ملک مقیم برطانوی لوگوں کا نیٹ ورک ہے۔ اس نیٹ ورک میں وہ لوگ شامل ہیں جو دہشت گردی سے متاثر ہوئے۔دستخط کنندگان میں لی رگبی کی بیوہ ریبیکا رگبی بھی شامل ہیں جن کے شوہر کو 2013 میں لندن میں چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا، ان کے علاوہ پال پرائس بھی ہیں جن کی ساتھی ایلین میک آئور 2017 کے مانچسٹر ایرینا بم دھماکے میں ماری گئی تھی۔س خط میں لکھا گیا ہے کہ ’اس (انتہا پسند) خطرے کو شکست دینے کے لیے ہم جو سب سے اہم واحد کام کر سکتے ہیں وہ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کو برطانوی مسلمانوں کی اکثریت سے الگ تھلگ کرنا ہے جو اس طرح کے تشدد کی مذمت کرتے ہیں۔‘
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور