تین صدیوں سے لہرائے جانے والا سعودی پرچم جو کبھی سرنگوں نہیں ہوتا

سعودی پرچم قومی اتحاد، عوام اور قیادت کے درمیان ہم آہنگی، ریاستی خودمختاری اور اقتدار کی علامت ہے
قیصر منظور چوہدری
ریاض: سعودی پرچم 1727 میں ریاست کے قیام کے بعد سے تین صدیوں کے دوران لہرایا جاتا رہا ہے۔سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اے کے مطابق سعودی پرچم قومی اتحاد، عوام اور قیادت کے درمیان ہم آہنگی، ریاستی خودمختاری اور اقتدار کی علامت ہے۔سعودی پرچم مملکت کی منقسم ریاستوں کو متحد کرنے کے لیے کی جانے والی جنگوں میں متحدہ ریاست کی علامت کے طور پر اپنا وجود منواتا رہا ہے۔سعودی عرب کے قومی پرچم کا سہرا پہلی سعودی ریاست کے بانیان کے سر جاتا ہے۔پہلی ریاست کے قائدین نے جو پرچم بنایا تھا، وہ سبز رنگ کا تھا اس پر کلمہ تحریر تھا جسے لکڑی کے ستون یا چبوترے پر نصب کیا جاتا تھا۔ان خوبیوں پر مشتمل پرچم پہلی اور پھر دوسری سعودی ریاست کے دوران بر قرار رہا۔ تیسری سعودی ریاست کے بانی شاہ عبدالعزیز نے پرچم میں دو تلواروں کا اضافہ کیا۔بعد ازاں دو تلواروں کی جگہ پرچم کے بالائی حصے میں ایک تلوار نے لی۔ تب سے اب تک سعودی پرچم اسی شکل میں موجود ہے۔سعودی پرچم میں سبز رنگ ترقی اور زرخیزی کی علامت ہے۔ سفید رنگ امن و امان اور شفافیت کا پتہ دیتا ہے جبکہ تلوار عدل وانصاف اور امن امان کی نشان ہے۔پرچم پر تحریر کلمہ توحید کا مطلب ایک اللہ پر ایمان کے عقیدے کا اظہار، اللہ کی شریعت کے نفاذ کا عزم ہے۔سعودی پرچم کو دنیا کے تمام ممالک کے پرچموں میں انفرادیت حاصل ہے۔ دیگر ملکوں کی طرح سعودی پرچم سرنگوں ہوتا ہے اور نہ معزز مہمانوں کو گارڈ آف آنر دیتے ہوئے پرچم جھکایا جاتا ہے۔مملکت کے قانون کے مطابق سعودی پرچم تجارتی ٹریڈ مارک یا اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔قومی پرچم مملکت کے اندر تمام سرکاری عمارتوں اور عوامی اداروں پر لہرایا جاتا ہے۔ بیرون مملکت سفارتخانوں، قونصل خانوں اور سرکای تعطیلات میں بھی سعودی پرچم سربلند رہتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں