خوش خوراک، خوش پوشاک اور ہشاش بشاش طبیعت کی شہرت رکھنے والے سابق ملکی وزیر اعظم نواز شریف اب بظاہر دکھی کیوں ہیں؟

باڈی لینگوئج کسی ہارے ہوئے آدمی کی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ دل اور دماغ اس کے حالات سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘‘یورپی میڈیا
پولیٹیکل ایڈیٹر
لندن:پاکستانی سیاسی حلقوں میں یہ بات خاص طور پر محسوس کی جا رہی ہے کہ خوش خوراک، خوش پوشاک اور ہشاش بشاش طبیعت کی شہرت رکھنے والے سابق ملکی وزیر اعظم نواز شریف آج کل کسی بھی عوامی تقریب میں بظاہر خوش دکھائی نہیں دے رہے۔یہ تجزیہ ہے یورپی ملک جرمنی کے میڈیا آوٹلیٹ ڈی ڈبییو(DW)کا۔کسی سیاسی رہنما کی کمیونیکیشن میں اس کی باڈی لیگوئج کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اچھی باڈی لینگوئج اس کے کارکنوں میں جوش ،امید اور جذبہ پیدا کرتی ہے جبکہ کسی بھی لیڈر کی کمزور باڈی لینگوئج اس کےکارکنوں کو کوئی اچھا پیغام نہیں دیتی۔ان کے بقول تازہ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ کسی بھی لیڈر کو سننے والے اس لیڈر کی بات پر صرف تیس فیصد توجہ دیتے ہیں جبکہ ان کی ستر فیصد توجہ اس رہنما کی باڈی لینگوئج، چہرے کے تاثرات اور آنکھوں کی حرکات و سکنات پر ہوتی ہے۔ ”اگر کوئی شخص کم گو ہو جائے، لوگوں سے ملنے سے گریز کرے، یا اس کا چہرہ سپاٹ ہو کرجذبات سے عاری لگنے لگے تو اس کا ایک مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس کا دل اور دماغ اس کے حالات سے مطابقت نہیں رکھتے۔‘‘عرفان صدیقی کا اصرار تھا کہ نواز شرف پاکستان آنے سے پہلے ہی شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کر چکے تھے۔ ”اصل بات یہ ہے کہ والد، والدہ اور اہلیہ کی وفات کے صدمات سے وہ ابھی تک باہر نہیں نکل سکے۔ یہ صدمات جن حالات میں انہوں نے جھیلے، خاص طور پر اپنی بیمار اہلیہ کو چھوڑ کر گرفتاری کے لیے پاکستان چلے آنا اور مرحومہ کے آخری لمحات میں ان کو اپنی اہلیہ کی بیمار پرسی کے لیے ٹیلی فون کرنے تک کی اجازت بھی نہ ملنا، نواز شریف ابھی تک یہ سب کچھ بھول نہیں پائے۔ اسی طرح ترقی کرتا ہوا ملک پاکستان پچھلے چند سالوں میں جن مسائل کا شکار ہوا، وہ بھی نواز شریف کے لیے بڑی تشویش کی بات ہے۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں