برطانیہ میں انتہاپسندی کی نئی تعریف متعارف کرواکے فوری اطلاق کردیا گیا ،’نشانہ‘ مسلمان بن سکتے ہیں: مسلم گروپس

یہودیوں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافے کے بعد انتہا پسندی کی نئی تعریف متعارف کروائی ہے،برطانوی حکومت
پولیٹیکل ایڈیٹر
لندن: کینٹربری اور یارک کے آرک بشپس نے کہا ہے کہ ’نیی مںصوبہ بندی کا نشانہ برطانوی مسلمان بن سکتے ہیں۔‘ برطانیہ کے مسلمان گروپوں نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ اس کی جانب سے انتہاپسندی کی نئی تعریف کا منصوبہ اختلافات کو ہوا دے گا اور اس کی وجہ سے ’دوسرے لوگ بدنام ہوں گے۔برطانیہ کی سب سے بڑی ‘پانچ تنظیمیں کیج انٹرنیشنل، فرینڈز آف الاقصٰی، دی مسلم ایسوسی ایشن آف بریٹن، مسلم انگیجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ اور فائیو پلرز کا کہنا ہے کہ ’یہ تجاویز شہری آزادیوں پر حملہ ہیں۔‘ برطانوی حکومت نے جمعرات کو انتہاپسندی کے حوالے سے قانون سازی میں ترامیم کے لیے تجاویز پیش کی تھیں۔ موجودہ تعریف کے مطابق ’برطانوی اقدار کے خلاف آواز اٹھانے یا پھر سرگرم ہونے‘ کو انتہا پسندی مانا جاتا ہے۔نئی تعریف کے بعد اس میں نفرت پر مبنی نظریات کی ترویج، عدم برداشت یا تشدد، دوسروں کے آزادی اور جمہوریت کو نقصان پہنچانے کے نکات شامل ہو جائیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں