اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ میں پاکستانی قرارداد منظور

قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے
پولیٹیکل ایڈیٹر
نیویارک:عمران خان کی وزارت عظمی کے دور میں منظور کیے گیے اسلاموبیا کے عالمی دن (15 مارچ) کے بعد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بڑی اکثریت سے ایک پاکستانی قرارداد منظور کرلی ہے جس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے تناظر میں مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد کے خاتمے کے لیے ٹھوس کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔’اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے اقدامات‘ کے عنوان سے اس قرارداد کو 113 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ 44 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ووٹنگ میں حصہ نہ لینے والوں میں انڈیا اور زیادہ تر یورپی ممالک شامل تھے۔پاکستان کی جانب سے پیش کی گئی اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کرنے کی درخواست بھی کی گئی ہے۔یہ تازہ ترین قرارداد اسلاموبیا کے عالمی دن (15 مارچ) کے موقعے پر پیش کی گئی تھی۔ اسے عالمی دن کے طور پر منانے کی قرارداد بھی پاکستان ہی نے پیش کی تھی۔قرارداد کی منظوری سے پہلے 193 رکنی اسمبلی نے یورپی ممالک کے ایک گروپ کی طرف سے تجویز کردہ دو ترامیم کو مسترد کر دیا تھا۔اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی معاونت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد پیش کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل سفیر منیر اکرم نے کہا کہ امتیازی سلوک، اسلامو فوبیا اور مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات میں سماجی اور ریاستی سطح پر تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جنہیں روکنے کی ضرورت ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اسلامو فوبیا کے پھیلاؤ کو تسلیم کرنے کے باوجود دنیا بھر میں مسلمانوں کو اب بھی امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم کا اس موقع پر کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا اسلام کے آغاز سے ہی موجود ہے، یہ گہرے خوف اور تعصب سے جنم لیتا ہے۔ 11 ستمبر 2001 کو نیویارک اور واشنگٹن میں ہونے والے حملوں کے بعد اسلاموفوبیا تیزی سے پھیلا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی نے 2 سال قبل اسلامو فوبیا سے متعلق قرارداد کی منظوری دی تھی تاہم لیکن اسلامو فوبیا، امتیازی سلوک، تعصب اور مسلمانوں اور ان کے عقائد کے خلاف تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔سعودی عرب نے قرار داد کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مملکت کی اولین ترجیح انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنا ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں