خون کا ٹیسٹ دل کے دورے سے موت کے خطرے کی پیش گوئی کر سکتا ہے: تحقیق

اس تحقیق کے نتائج ایک دلچسپ نئی پیش رفت ، جو سٹریس ہارمون پر 10 سال سے زیادہ کی مشترکہ تحقیق پر مبنی ہیں۔آکسفورڈ یونیورسٹی
میڈیکل ایڈیٹر
لندن:برطانوی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ خون کا ایک نیا سستا اور سادہ ٹیسٹ ان لوگوں کی شناخت کرنے میں مدد کرسکتا ہے جنہیں ہارٹ فیلیئر سے مرنے کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔آکسفورڈ یونیورسٹی میں کارڈیو ویسکولر میڈیسن کے پروفیسر اور کنسلٹنٹ کارڈیولوجسٹ نیل ہیرنگ نے کہا: ’اس تحقیق کے نتائج ایک دلچسپ نئی پیش رفت ہیں، جو سٹریس ہارمون پر 10 سال سے زیادہ کی مشترکہ تحقیق پر مبنی ہیں۔ہمیں امید ہے کہ ہماری تحقیق بالآخر مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کو فائدہ پہنچائے گی جو روزانہ ہارٹ فیلیئر کے شدید اثرات سے دوچار ہیں۔’اس کے بعد ہم اس بات کی تحقیقات کریں گے کہ کیا نیوروپیپٹائڈ وائی کی بہت زیادہ مقدار اس بات پر اثر انداز ہو سکتی ہے کہ آیا مریض پانچ سال کے اندر خون کے ٹیسٹ شروع کرنے سے پہلے آئی سی ڈیز جیسے زندگی بچانے والا علاج حاصل کر سکتے ہیں۔‘
ہارٹ فیل اس وقت ہوتا ہے جب دل جسم میں ویسے خون پمپ نہیں کرسکتا جیسے اسے کرنا چاہیے۔اس سے بار بار ہسپتال جانا پڑتا ہے اور معیار زندگی گر جاتا ہے، اور فی الحال کوئی علاج نہیں ہے۔ایک اندازے کے مطابق اس وقت برطانیہ میں دس لاکھ سے زائد افراد ممکنہ ہارٹ فیلیئر کا شکار ہیں اور برطانیہ میں ہر سال تقریبا دو لاکھ نئے افراد میں تشخیص ہوتی ہے۔تین سالہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جن مریضوں میں ایک خاص پروٹین کی مقدار سب سے زیادہ تھی ان میں دل کی پیچیدگی کی وجہ سے مرنے کا امکان کم مقدار والے افراد کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیوروپیپٹائڈ وائی (این پی وائی) نامی اس پروٹین کی جانچ سے یہ اندازہ لگانے میں مدد مل سکتی ہے کہ کس طرح ہارٹ فیل کا امکان بڑھ سکتا ہے۔
محققین کو امید ہے کہ خون کے ایک ٹیسٹ کو پانچ سال کے اندر ہارٹ فیل کے مریضوں کے علاج میں مدد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن (بی ایچ ایف) کے چیف سائنٹفک اینڈ میڈیکل آفیسر پروفیسر برائن ولیمز کا کہنا ہے کہ ’اس نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ایک نئے، سستے اور سادہ خون کے سے ٹیسٹ مستقبل میں ہمیں زیادہ درست طریقے سے یہ معلوم کرنے میں مدد مل سکتی ہے کہ ہارٹ فیلیئر کے کن مریضوں میں جلد موت کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔’اس طرح کی زندگی بچانے والی تحقیق کے لیے فنڈز کے ذریعے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ہارٹ فیلیئر میں مبتلا افراد کو بہترین اور موزوں ترین علاج مل سکے تاکہ وہ اچھی زندگی گزار سکیں۔‘برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی مالی اعانت سے یورپین جرنل آف ہارٹ فیلیئر میں شائع ہونے والی یہ تحقیق گلاسگو یونیورسٹی کے پروفیسر پردیپ جھنڈ کے تعاون سے کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں