گورے رمضان کے رنگ میں خود کو رنگنے لگے

گورے رمضان کے رنگ میں خود کو رنگنے لگے
غیر مسلموں کا رمضان میں شمولیت کا بڑھتا ہوا رجحان ،مغربی ممالک میں رمضان اعلیٰ سطحی ایونٹ بنتا جا رہا ہے
لندن پہلا بڑا یورپی شہر ، جس نے ایک اہم سڑک کو رمضان کی روشنیوں سے سجایا تھا۔ اس سال فرینکفرٹ اَم مائن نے لندن کی پیروی کی
رواں ہفتے آسٹریا کی ریاست کارنتھیا میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ایک ”اوپن افطار‘‘ کے لیے جمع ہوئے
سٹاف رپورٹرنواءے وقت
لندن:گورے رمضان کے رنگ میں خود کو رنگنے لگے مسیحی اکثریت والے یا مغربی ممالک میں بھی رمضان آہستہ آہستہ ایک اعلیٰ سطحی ایونٹ بنتا جا رہا ہے۔ گزشتہ برس لندن وہ پہلا بڑا یورپی شہر بن گیا تھا، جس نے ایک اہم سڑک کو رمضان کی روشنیوں سے سجایا تھا۔ اس سال فرینکفرٹ اَم مائن نے لندن کی پیروی کی اور وہ رمضان لائٹنگ لگانے والا جرمنی کا پہلا بڑا شہر بن گیا۔رواں ہفتے آسٹریا کی ریاست کارنتھیا میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ایک ”اوپن افطار‘‘ کے لیے جمع ہوئے، جہاں مقامی کمیونٹی کے تمام افراد کو کھانا کھانے کی دعوت دی جاتی ہے، چاہے انہوں نے روزہ رکھا ہو یا نہ رکھا ہو۔منتظمین کے مطابق اس ایونٹ میں شامل ہونے والے افراد کی تعداد ہر سال بڑھتی جا رہی ہے۔ اس افطار اجتماع میں شامل ہونے والے ایک شخص کا مقامی اخبار ‘کلائنے سائٹنگ‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا، ”مجھے یہاں اتنے زیادہ غیرمسلموں کی شرکت کی توقع نہیں تھی۔‘‘واشنگٹن کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں اسلاموفوبیا سے متعلق تحقیق کرنے والے ایک منصوبے برج انیشی ایٹو کے سینئر محقق فرید حفیظ کہتے ہیں، ”رمضان عوامی سطح پر مسلمانوں کی سیاسی شناخت اور مساوات کو بڑھانے میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔‘‘تاہم رمضان کے تجارتی اثرات نے بھی مسلمانوں کے اس مقدس مہینے کے پروفائل میں اضافہ کیا ہے۔ مسلمان رمضان کے دوران تحائف اور کپڑوں سے لے کر کھانوں یہاں تک کہ گاڑیوں تک، ہر چیز پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔ صرف مشرق وسطیٰ میں رمضان 2023 کے اخراجات 60 بلین ڈالر سے زائد تھے۔ رمضان کے مہینے کے لیے بنائے جانے والے اشتہارات بھی اب بدل گئے ہیں اور ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ اشتہارات اب ممکنہ ٹارگٹ کمیونٹیز سے بھی آگے تک اپنے پیغام پہنچا رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں