طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ افغانستان میں قدم جمانے لگیں

طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ افغانستان میں قدم جمانے لگیں
افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کیا، پڑوسی ممالک بھی دہشتگردی کا شکار ہیں
میڈیا ایڈیٹر
لندن:افغان طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دوسری دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں۔ افغانستان ہمیشہ سے دہشتگرد تنظیموں کا گڑھ رہا ہے مگر افغان طالبان کی حکومت آنے کے بعد دہشتگرد تنظیموں کو یہاں مزید سہولیات میسر آگئیں ، جس سے ان کو پنپنے کا موقع ملا۔افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی پھیلانے کے لیے استعمال کیا ہے، افغانستان کے دہشتگردی کا گڑھ ہونے کی وجہ سے پڑوسی ممالک بھی دہشتگردی کا شکار ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان نے ہمیشہ اپنی سرزمین کو پڑوسی ممالک میں دہشتگردانہ حملوں کے لیے استعمال کیا ہے، افغانستان کی سرزمین پر تحریک طالبان افغانستان، القاعدہ اور دوسری دہشت گرد تنظیموں کا قبضہ رہا ہے۔القاعدہ طالبان کی سہولت کاری سے سمگلنگ اور منشیات کے کاروبار سے دنیا بھر میں دہشتگرد تنظیموں کی سہولت کاری کرتا ہے جبکہ القاعدہ افغانستان میں شمالی بدخشاں اور دیگر صوبوں میں سونے کی کانوں سے لاکھوں ڈالرز کما کر اپنی تنظیم کی فنڈنگ کر رہی ہے، سونے کی کانوں سے طالبان کی ماہانہ رقم 25 ملین ڈالر ان کے سرکاری بجٹ میں ظاہر نہیں ہوتی۔رپورٹ میں کہنا تھا کہ 21اگست2021 کو طالبان کی جانب سے افغانستان پر اقتدار جمانے کے بعد ان تنظیموں کا قبضہ مزید پختہ ہو گیا ہے، دہشتگرد تنظیم القاعدہ نے افغانستان میں اپنے قدم دوبارہ سے جمانے شروع کر دیے ہیں، افغان طالبان اقتدار میں آنے کے بعد دوسری دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ ٹی ٹی پی اور القاعدہ کو محفوظ پناہ گاہیں مل گئیں جس سے ان کیخلاف دہشتگردانہ کارروائیوں میں آسانی پیدا ہو گئی.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں