امیگریشن رپورٹر
اسلام آباد:پاکستان میں اب ترکیے کا ویزا گھر بیٹھے آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے، پاکستانی شہریوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی۔
ترکیے نے آسان ای ویزا سروس متعارف کرائی ہے، جس سے ملک میں آنے والے سیاحوں اور کاروباری افراد کو سفارت خانوں یا قونصل خانوں کے چکر لگائے بغیر ویزے کا حصول آسان ہو گیا ہے۔
اس سروس کو خصوصی طور پر دو اقسام کے افراد کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے، ایک وہ جن کے پاس با قاعدہ پاسپورٹ ہیں اور دوسرے وہ جن کے پاس پہلے سے ہی شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک، ریاست ہائے متحدہ، برطانیہ اور آئرلینڈ کے ویزا یا ریزیڈنس پرمٹ ہوں۔
پاکستانی باشندوں کو ترکیے کا ویزا گھر بیٹھے حاصل کرنے کے لیے ان تین آسان شرائط پر عمل کرنا ہوگا۔
درخواست دیں: پہلے مرحلے میں ترکیے کی ای ویزا درخواستوں کے لیے وقف سرکاری ویب سائٹ (https://www.evisa.gov.tr/en/) پر جائیں اور وہاں ذاتی معلومات اور تفصیلات دے کر درخواست کے عمل کا آغاز کریں۔
درخواست دہندگان ضروری معلومات درج کرنے کے بعد مطلوبہ فیس کی ادائیگی ماسٹر کارڈ، ویزا اور یونین پے سے ادا کردیں۔درخواست کی کامیاب تکمیل اور ادائیگی پر، درخواست دہندگان کو اپنا ای ویزا ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے ایک لنک موصول ہوگا۔ مزید برآں، ای ویزا کا لنک درخواست دہندہ کو ان کی سہولت کے لیے ای میل کردیا جائے گا۔ تجویز دی جاتی ہے کہ ای ویزا کی ایک کاپی کو قابل رسائی رکھا جائے۔
درخواست دہندگان کو ان اقدامات کے علاوہ درج ذیل اہم تفصیلات بھی جاننا ہوں گی۔
ترک حکام کی جانب سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ ملک میں آنے والے سیاحوں کے پاس ترکی میں اپنے مطلوبہ قیام کے ہر دن کے لیے کم از کم 50 ڈالرز دستیاب ہونے چاہیے جس کی بینک اسٹیٹمنٹ ظاہر کرنا پڑے گی۔
ترکی کا ای ویزا حاصل کرنے کے لئے پاکستانی شہریوں کے لیے فیس 60 ڈالر مقرر کی گئی ہے۔ یہ فیس مسافروں کو ترکی کی بھرپور ثقافت، تاریخ اور قدرتی خوبصورتی کو دیکھنے کی رسائی فراہم کرتی ہے۔
درخواست دہندگان کو ویزا فیس کے علاوہ مخصوص مالی ضروریات کو پورا کرنا ہوگا جن میں واپسی کی ٹکٹ اور تصدیق شدہ ہوٹل ریزرویشن کا ثبوت فراہم کرنا شامل ہے۔
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور