وسطی نیدرلینڈز میں ایڈی شہرکے ایک نائٹ کلب میں لوگوں کو یرغمال بنا لیا گیا

کئی گھنٹوں کی کوششوں اور یرغمال بنانے والےملزم کے ساتھ بات چیت کے بعد صبح تین یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا
سپیشل رپورٹرنوائے وقت
ایمسٹرڈم: وسطی نیدرلینڈز کے ایک نائٹ کلب میں لوگوں کو یرغمال بنائے جانے پر پولیس نے حفاظت کے نقطہ نظر سے 150 گھر خالی کرا لیے، اور کئی گھنٹوں کی کوششوں کے بعد پولیس یرغمالی رہا کرانے میں کامیاب ہو گئی۔
ڈچ پولیس نے بتایا کہ وسطی نیدرلینڈز کے ایک نائٹ کلب میں کئی گھنٹوں سے جاری یرغمالی ڈرامے کا ڈراپ سین ہو گیا، تمام مغوی رہا کرا لیے گئے اور ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ واقعہ ایڈی شہر کے نائٹ کلب میں پیش آیا، جیسے ہی نائٹ کلب میں کچھ لوگوں کو یرغمال بنائے جانے کی خبر پھیلی، پولیس اہلکاروں نے اینٹی بم اسکواڈ کی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور آس پاس کے ڈیڑھ سو گھر خالی کرا لیے، اور کہا گیا کہ علاقے میں ایک شخص ہے جو ان کے یا دوسروں کے لیے خطرہ پیدا کر سکتا ہے۔پولیس اہلکار بھاری ہتھیاروں کے ساتھ لیس تھے جب کہ ایک مذاکرات کار بھی ان کے ہمراہ تھا، پولیس ترجمان کے مطابق کئی گھنٹوں کی کوششوں اور لوگوں کو یرغمال بنانے والے ملزم کے ساتھ بات چیت کے بعد صبح تین یرغمالیوں کو رہا کرایا گیا، جب دن کے آخر میں آخری یرغمالی کو بھی رہا کرا لیا گیا، جب کہ ملزم نے گرفتاری دے دی۔ایڈی کے میئر رینے ورہولسٹ نے اس واقعے کو خوف ناک صورت حال قرار دیا، پولیس نے تاحال یہ تفصیلات جاری نہیں کی ہیں کہ لوگوں کو یرغمال بنانے والا کون تھا، اور اس کا کیا مقصد تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں