پاکستان میں پیشہ وارانہ اور ذمہ دارانہ صحافت کی کمی ،خود ساختہ راست باز صحافت کی بڑھتی سنسنی خیزی، یورپی میڈیا

میڈیا حکومت سے اشتہارات لیتے رہنے کے لیے ریاست کے مفادات کے تحفظ کو بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں
میڈیا رپورٹرنوائےوقت
فرینکفرٹ:یورپ کے ایک بڑے میڈیا آوٹ لیٹ نے پاکستانی صحافت کے بارے میں ایک حقیقی رپورٹ شایع اور ٹیلی کاسٹ کی ہے ،جس کے مطابق پاکستان میں صرف خود کو ہی حق بجانب اور راست باز سمجھنے والی سنسنی خیز صحافت کا رجحان مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔ یہ رجحان ایسی گہری سماجی تشویشن کا باعث بن رہا ہے، جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔پاکستان میں گزشتہ کافی عرصے سے الیکڑانک اور ڈیجیٹل میڈیا خبروں تک رسائی کے مؤثر ذرائع بن چکے ہیں۔ اس لیے وہاں نئی طرز کی سنسنی خیز صحافت پر معاشرتی تشویش بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستانی معاشرے میں موجود عدم مساوات اور شہری حقوق کے عدم تحفظ کی ایک بڑی وجہ حقائق پر مبنی پیشہ وارانہ اور ذمہ دارانہ صحافتی رویوں کی کمی بھی ہے۔ میڈیا ادارے حکومت سے اشتہارات لیتے رہنے کے لیے ریاست کے مفادات کے تحفظ کو بھی اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ یوں جہاں سیاسی اور سماجی اشرافیہ کے مفادات پر لکھنا اور بولنا بھی بند کر دیا جائے، وہاں عوام کے مفادات کی بات کون کرے؟پاکستان میں ‘نئی‘ آن لائن صحافت کی دوسری قسم ایسے افراد کی مصروفیات کا دوسرا نام ہے، جو صرف خود کو ‘حق پر‘ اور باقی سب کو’غلط‘ سمجھتے ہیں اور جن کی کارکردگی کو ‘غیر سیاسی ایکشن جرنلزم‘ یا ‘ویجیلانٹی جرنلزم‘ قرار دیا جاتا ہے۔ خود کو صحافی کہلوانے والے اس دوسری قسم کے افراد ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے زبردستی لوگوں کے گھروں، کارخانوں، دفتروں اور کاروباری عمارات میں گھس کر اپنی طرف سے مبینہ سماجی برائیوں کا پردہ چاک کرنے کا ٹھیکہ لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ان دونوں اقسام کی آن لائن صحافت کی جگہ پاکستان میں اس لیے بھی موجود ہے کہ مین اسٹریم میڈیا زیادہ تر عوامی دلچسپی کی صحافت نہیں کر رہا۔ انفرادی طور پر کچھ افراد یا ادارے ایسا کر تو رہے ہیں مگر ان کی تعداد بہت ہی کم ہے۔ تو پھر پاکستانی میڈیا کو اس کی عوامی مفادات کے تحفظ کی ذمے داری کیسے یاد دلائی جائے؟

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں