اسلام دشمنی پر مبنی ایک اور واقعہ
مساجد کی توہین:فرانس میں مسجد کے باہر سؤر کا سر برآمد، وزیر داخلہ کی مذمت
ووسگس کے علاقے کے ایک گاؤں کی ایک مسجد میں نمازیوں نے جانور کا سر دریافت کیا
سپیشل رپورٹرنوائے وقت
پیرس: فرانس میں اسلاموفوبیا کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔فرانس میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ رمضان المبارک میں مساجد کی بے حرمتی کی جارہی ہے جس کی وجہ سے مسلم برادری میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ فرانس میں صرف ایک ہفتے کے دوران دو مختلف شہروں کی 3 مساجد کو نشانہ بنایا گیا۔ ایک مسجد کے باہر سور کا سر پھینکا گیا جب کہ دو پر حملہ کرکے نمازیوں کو ہراساں کیا گیا۔
مسلم رہنماؤں کا کہنا ہےکہ اسلام میں سور کا گوشت حرام ہے۔ انتہاپسندوں نے مسلمانوں کو تکلیف پہنچانے کے لیے مسجد جیسی مقدس جگہ پر ایک حرام جانور کا سر کاٹ کر پھینکا تاکہ مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے جا سکیں۔
پولیس تاحال اس مکروہ عمل کو کرنے والے ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے ان واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ناقابل قبول حرکت ہے۔
فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین نے ملک کے مشرقی حصے میں ایک مسجد کے قریب ایک سؤر(اسلام میں ناپاک قرار دیا گیا جانور) کا سر ملنے کے بعد مسلم کمیونٹی کے خلاف ایسی ’ناقابل قبول کارروائی‘ کی مذمت کی ہے۔
’نسلی منافرت پر اکسانے‘ کی تحقیقات اس وقت شروع کی گئی جب ووسگس کے علاقے کے ایک گاؤں کی ایک مسجد میں نمازیوں نے جانور کا سر دریافت کیا۔فرانسیسی وزیر داخلہ نے رات دیر گئے سوشل میڈیا ایپ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ شمالی فرانس میں دو دیگر مساجد کی بھی ’توہین‘ کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ ’اس ہفتے کے آخر میں ویلنسیئنز اور فَریزنے سور ایسکو میں مساجد کی توہین کی گئی۔ ووسگس میں موجود مسجد کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ میں مسلمان ہم وطنوں کے خلاف ان ناقابل قبول کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔‘
خیال رہے کہ یہ واقعات مسلمانوں کے لیے مقدس مینے رمضان میں رونما ہوئے ہیں۔
