کورٹ رپورٹرنوائے وقت
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیر کو توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور اہلیہ بشری بی بی کی توشہ خانہ کیس میں سزائیں معطل کرتے ہوئے اس کیس میں ان کی رہائی کا حکم دے دیا ہے۔سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ ریفرنس میں اکتیس جنوری کو چودہ چودہ سال قید با مشقت کی سزا سنادی گئی تھی۔
حالیہ الیکشن سے قبل احتساب عدالت اسلام آباد نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے دس سال کے لیے نااہل بھی قرار دے دیا تھا۔
عمران خان پر متعدد دیگر مقدمات بھی دائر کیے گئے اور وہ سزائیں بھی کاٹ رہے ہیں۔ توشہ خانہ ریفرنس ان میں سے صرف ایک کیس ہے۔عمران خان ان مقدمات کو سیاسی قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل ان کی سیاسی پارٹی پر کریک ڈاؤن بھی کیا گیا۔ ان کی سیاسی پارٹی کا نشان واپس لے لیا گیا جبکہ تحریک انصاف پاکستان کو ایک پارٹی کے طور پر الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا۔
اس کے باوجود عمران خان کے حامی آزاد حیثیت سے الیکشن لڑتے ہوئے سب سے بڑی سیاسی قوت بن کر ابھرے۔
الیکشن میں کامیابی کے بعد بھی عمران خان نے دہرایا کہ ملک کے جمہوری اداے ملک کی طاقتور فوج کی ایما پر انہیں سیاست سے دور کرنے کی کوشش میں ہیں۔ تاہم پاکستانی فوج عمران خان کے ان الزامات کو مسترد کرتی ہے۔
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور