چین، انڈیا میں اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے پر کشیدگی

یہ چوتھا موقع ہے جب چین نے اروناچل پردیش کے مقامات کا نام یکطرفہ طور پر تبدیل کیا ہے۔ اس سے قبل 2017، 2021 اور 2023 میں وہ ایسا کر چکا ہے
خصوصی رپورٹ
انڈیا اور چین کے درمیان اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے تنازعہ پر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔
یہ کشیدگی اس وقت سامنے آئی ہے جب چین کی شہری امور کی وزارت نے اروناچل پردیش کے چینی نام زنگنان میں معیاری جغرافیائی ناموں کی چوتھی فہرست جاری کی ہے، جسے بیجنگ جنوبی تبت کا حصہ قرار دیتا ہے۔
وزارت کی سرکاری ویب سائٹ نے اس خطے کے لیے 30 اضافی نام شائع کیے ہیں۔چین کی جانب سے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنا دونوں ممالک کے درمیان طویل عرصے سے کشیدگی کا سبب رہے ہیں اور انڈیا اس ریاست پر اپنی خودمختاری پر زور دیتا رہا ہے۔چین کی جانب سے جن مقامات کے نام تبدیل کیے گئے ہیں ان میں 11 رہائشی علاقے، 12 پہاڑ، چار دریا، ایک جھیل، ایک پہاڑی درہ اور زمین کا ایک ٹکڑا شامل ہے۔ ان ناموں میں چینی حروف، تبتی اور پنین ہیں، جو مینڈارین چینی کا رومن حروف تہجی ورژن ہے۔
اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے وزارت کے حوالے سے بتایا کہ جغرافیائی ناموں کے انتظام سے متعلق اسٹیٹ کونسل (چین کی کابینہ) کی متعلقہ شقوں کے مطابق انہوں نے متعلقہ محکموں کے ساتھ مل کر چین کے زنگنان میں کچھ جغرافیائی ناموں کو معیاری بنایا ہے۔
چین کی جانب سے ریاست پر اپنے دعوؤں کو دوبارہ ثابت کرنے کے حالیہ بیانات کا آغاز اس وقت ہوا جب بیجنگ نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر انڈیا کے ساتھ سفارتی احتجاج کیا، جہاں انہوں نے اروناچل پردیش میں 13000 فٹ کی بلندی پر تعمیر کردہ سیلا ٹنل کو قوم کے نام وقف کیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں