گزشتہ تین سال کے مقابلے میں سال 2023 میں 643 فیصد زیادہ ویب سائٹس کا ڈیٹا چوری ہوا
ڈاکٹر اختر گلفام سے
لندن : گلوبل سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے انکشاف کیا ہے کہ سال 2023 میں ڈاٹ پی کے کا ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس سے 24 افراد کے ذاتی ڈیٹا کو چوری کیا گیا۔
کیسپرسکی کی رپورٹ کے مطابق پچھلے سال دنیا بھر کی ایک کروڑ ڈیوائسز ڈیٹا چوری کا شکار ہوئیں جب کہ تقریبا ایک کروڑ ویب سائٹس بھی ڈیٹا چوری کا شکار بنیں۔
کمپنی کے مطابق گزشتہ 5 سال میں دنیا بھر میں 443,000 ویب سائٹس پر ڈیٹا چوری کرنے والے وائرسز کے ذریعے حملے کیے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ حملے ڈاٹ کام ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس پر کیے گئے اور مذکورہ ڈومین کی ویب سائٹس پر حملوں کی تعداد 30 کروڑ سے زائد رہی اور ایسے حملوں میں لاگ ان کی معلومات سمیت پاس ورڈز کا ڈیٹا چوری ہوا۔ادارے کے مطابق صرف پاکستان میں ڈاٹ پی کے ڈومین رکھنے والی ویب سائٹس کے 24 لا کھ افراد کا ڈیٹا چوری ہوا۔
کمپنی نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے مقابلے میں سال 2023 میں 643 فیصد زیادہ ویب سائٹس کا ڈیٹا چوری ہوا۔
کمپنی کے ریسرچرز کا ماننا ہے کہ کمپرومائزڈ ویب سائٹس کی تعداد ایک کروڑ سے کئی گنا زیادہ بھی ہو سکتی ہے جب کہ گزشتہ سال ایک کروڑ ڈیوائسز پر وائرسز حملے کرکے ڈیٹا چرانے کی کوشش کی گئی۔
ملٹی نیشنل کمپنی کے مطابق چوری شدہ ڈیٹا میں سوشل میڈیا، آن لائن بینکینگ اور مختلف کارپوریٹ سروسز سے متعلق ڈیٹا شامل ہے جب کہ سائبر حملہ آور چوری شدہ ڈیٹا کو بیشتر مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور