مودی سرکار کی انتہا پسندانہ، پڑوسیوں سے ٹکراؤ کی پالیسیوں سےبھارتی عوام بالخصوص اقلیتیں پریشان نہیں ، پڑوسی ممالک بھی نالاں ہیں
سٹاف رپورٹرنوائے وقت
ڈھاکہ:مودی سرکار کی انتہا پسندانہ اور پڑوسیوں کے ساتھ ٹکراؤ کی پالیسیوں سے صرف ملک کے اندر ہی عوام بالخصوص اقلیتیں پریشان نہیں ہیں، بلکہ پڑوسی ممالک بھی نالاں ہیں، مالدیپ نے آخرکار بھارت کو نکال باہر کر دیا ہے اور اب بنگلادیش میں بھی ’انڈیا آؤٹ‘ کا نعرہ لگ گیا ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق
گزشتہ برس بھارت کے پڑوسی ملک مالدیپ میں صدارتی انتخاب کی مہم چلانے والے محمد معیزو نے ’انڈیا آؤٹ‘ کے نعرے پر صدارتی انتخاب میں کامیابی حاصل کی تھی، انھوں نے صدر بننے کے بعد بھارت کو مالدیپ سے سیکیورٹی کے نام پر موجود افواج کو ہٹانے پر مجبور کیا، جنھیں اب مرحلہ وار ہٹایا جا رہا ہے۔
انڈیا آؤٹ کا یہ نعرہ اب بنگلادیش میں بھی مقبول ہونے لگا ہے، یہ مہم کچھ سوشل میڈیا انفلوئنسرز، سماجی کارکنوں اور اثر و رسوخ رکھنے والی شخصیات نے شروع کی ہے،جنہوں نے ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کے تحت عوام سے انڈین مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے، اس مہم کی حمایت عوام اور اپوزیشن ’بی این پی‘ کے رہنما بھی کر رہے ہیں،نریندر مودی کی حکومت میں بھارت ایک ایسا ملک بن چکا ہے جس سے اس کا ہر پڑوسی ناراض ہے اور تکلیف میں ہے، اس کی گواہی بھارتی ریاست مغربی بنگال کے رکن پارلیمان جواہر سرکار نے بھی دی ہے، انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا: ’ہر پڑوسی انڈیا سے ناراض ہے، نیپال انڈین غنڈہ گردی سے نفرت کرتا ہے، سری لنکا کو تمل اور باسزم کی وجہ سے مسائل ہیں، مالدیپ نے ہمیں لات مار کر باہر نکال دیا، بھوٹان چین کی طرف جھک رہا ہے، اور اب بنگلادیش میں ’انڈیا آؤٹ‘ تحریک سرگرم ہے۔‘بنگلادیشی عوام کا کہنا ہے کہ بھارت پس پردہ شیخ حسینہ واجد کے اقتدار کو مضبوط رکھنے کے لیے سازشیں کر رہا ہے، اسی لیے بنگلادیش میں بھارتی مصنوعات کا بڑے پیمانے پر بائیکاٹ شروع کر دیا گیا ہے، یہاں تک کہ ’انڈیا آؤٹ‘ مہم کی بازگشت امریکا تک بھی پہنچ گئی ہے، امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے جب اس بابت سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا ’ہمارے پاس اس مہم کی رپورٹس ہیں، لیکن ہم کسی صارف کے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے، ہم بنگلادیش اور انڈیا دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کی قدر کرتے ہیں۔‘
ڈاکٹر عاصم کو عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ مل سکی،سوا گھنٹے سے زائد اڈیالہ جیل کے باہر موجود رہے، واپس چلے گئے
برطانوی حکومت کی بہت بڑی غلطی:……………دنیا کے امیر ترین شخص کا ای میل ایڈریس لیک ہونے پر برطانیہ کی معذرت
چانسلر کا انتخاب،عمران خان کی مقبولیت پر آکسفورڈ یونیورسٹی بھی مشکل میں پڑ گئی
حکومت یونیورسٹیزکو بند کرنے کے بہانے تلاش کرنے لگی :……….سرکاری جامعات قومی خزانے پر بوجھ، سرکاری شعبے کی 80 فیصد یونیورسٹیز روایتی تعلیم ، میڈیکل اور صحت دونوں شعبوں میں تین سے چار سالوں میں ڈیفالٹ ہو جائیں گی
برطانوی حکومت نے سابق افغان حکومت کے فوجیوں کو برطانیہ میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت دینے کا فیصلہ، درخواستیں منظور