شہرت اور پابندی میں دوسروں سے آگے ،ٹک ٹاک کو دنیا کے کئی ممالک میں پابندی کا سامنا ،کئی یورپی ممالک میں بھی اس میں شامل

چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن پر دنیا کے کئی ممالک نے مختلف سیکیورٹی خدشات کے باعث پابندی عائد کر رکھی ہے
امریکا کی حکومت بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے بعد دیگر کئی ممالک میں بھی اس پر پابندیاں لگ سکتی ہیں
میڈیا رپورٹرنوائے وقت
لندن:شہرت اور پابندی میں دوسروں سے آگےٹک ٹاک سوشل میڈیا کی مشہور ایپلی کیشن ہے لیکن اس ویڈیو شیئرنگ ایپ کو دنیا کے کئی ممالک میں پابندی کا سامنا ہے۔ چینی ٹیکنالوجی کمپنی بائٹ ڈانس کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر دنیا کے کئی ممالک نے مختلف سیکیورٹی خدشات کے باعث پابندی عائد کر رکھی ہے۔
کینیڈا کی حکومت نے رواں سال فروری میں اس ایپ پر سیکیورٹی خدشات کے باعث پابندی عائد کی تھی جب کہ کئی یورپی ممالک میں بھی اس ایپ پر پابندی عائد کی جا چکی ہے۔
آسٹریلیا نے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کررکھی ہے اور نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ نے سیکیورٹی خدشات کے بعد ٹک ٹاک پر پابندی لگائی۔
صومالیہ نے دہشتگرد گروپوں کی جانب سے ٹک ٹاک ایپ کو دہشتگرد کارروائیوں میں استعمال کرنے پر گزشتہ سال 2023 میں اس ایپ پر پابندی لگا دی جب کہ تائیوان نے بھی پابندی عائد کر رکھی ہے۔
بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی جھڑپ کے بعد سال 2020 میں ٹک ٹاک پر مکمل پابندی عائد کردی تھی اور اس ایپ کو مستقل طور پر بند کرنے کی وجہ ملکی سلامتی کو خطرہ ظاہر کیا گیا تھا۔
اب امریکا کی حکومت بھی ٹک ٹاک پر پابندی لگانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے بعد دیگر کئی ممالک میں بھی اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں