عالمی بینک کا جی ایس ٹی وصول کرنے کیلئے ایک ہی ایجنسی بنانے پر اصرار، زراعت، کیپٹل گین اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ

ڈومور
وفاقی اور صوبائی سطحوں پر نئے مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی کے ایکٹ (ایف ڈی آر ایل اے) کا نفاذ ، قومی وسط مدتی مالیاتی فریم ورک کو نافذ کرنے پر زور
ڈاکٹر اختر گلفام سے
نیویارک:عالمی بینک نے پاکستان سے دومور کا ایک اور مطالبہ کرتے ہوءے کہا ہے کہ وہ وفاقی اور صوبائی اخراجات کو آئینی مینڈیٹ کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہوئے قومی مالیاتی پالیسی اپنائے، مختلف وفاقی اور صوبائی ریونیو ایجنسیوں کو ایک ہی جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) جمع کرنے والی ایجنسی میں ضم کرے اور اگلے مالی سال کے بجٹ میں مؤثر طریقے سے زراعت، کیپٹل گین اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگائے۔عالمی بینک نے اپنی تازہ ترین پالیسی میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی سطحوں پر نئے مالیاتی ذمہ داری اور قرض کی حد بندی کے ایکٹ (ایف ڈی آر ایل اے) کا نفاذ کریں بشمول مالی سال 2025 کے بجٹ کے عمل کے ذریعے قومی وسط مدتی مالیاتی فریم ورک کو نافذ کیا جائے۔ عالمی بینک نے انتظامی پیچیدگی کو کم کرنے کے لیے جی ایس ٹی کی وصولی کی تمام ذمہ داریوں کو ایک ہی ایجنسی کے ساتھ یکجا کرنے کی تجویز بھی دی جو اس کے بعد آئینی دفعات کے مطابق محصولات کی تقسیم کر سکتی ہے۔عالمی بینک نے بشمول ٹیکس کی تعمیل اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹس کی فراہمی کے لیے شرح ہم آہنگی کی طرف بڑھنے اور جی ایس ٹی پورٹل کے رول آؤٹ کے ذریعے فیڈریشن اور فیڈریٹنگ یونٹس میں جی ایس ٹی ہم آہنگی پر ٹھوس پیشرفت کا مطالبہ کیا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں