میڈیا رپورٹرنوائے وقت
بہاولنگر: پنجاب پولیس نے ضلع بہاولنگر میں پاکستانی فوج کے افسران کی جانب سے مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں پر تشدد کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ’جعلی پروپیگنڈے‘ کی مذمت کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے ایک بیان میں پنجاب پولیس نے کہا کہ ’ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے بہاولنگر کے معاملے کو سیاق و سباق سے ہٹ کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔
ایک روز قبل کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں جن میں فوج کی وردیوں میں ملبوس افراد کو بہاولنگر میں مبینہ طور پر پولیس اہلکاروں کو مارتے ہوئے دکھایا گیا۔
ایک ویڈیو میں ایک شخص کو زمین بیٹھے ہوئے دیکھا گیا جس کی ناک خون آلود تھی، دوسرے کلپ میں ایک شخص اور دو فوجی اہلکار وں کو دیکھا گیا جو پولیس والوں کو قطار میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر رہے ہیں۔
کچھ سوشل میڈیا صارفین نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے ایک فوجی کے رشتے دار سے غیر قانونی اسلحہ برآمد کرنے کے باعث شروع ہوا۔
وائرل ویڈیو کلپس پر سیاست دانوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا گیا، پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر نے کہا کہ واقعے کے بعد پنجاب پولیس سربراہ کو فوری طور پر استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، انہوں نے دعویٰ کہ صوبائی حکومت اس معاملے کو ’سنجیدگی‘ سے نہیں لے رہی۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ یہ واقعہ ’شفاف اور جامع انکوائری کا متقاضی ہے اور اس کی رپورٹ بغیر کسی رد و بدل کے جاری کی جانی چاہیے‘۔
گزشتہ رات جاری ہونے والے ایک بیان میں پولیس نے کہا تھا کہ اس واقعہ کو اس طرح پیش کیا جا رہا ہے کہ جیسے پاکستان آرمی اور پنجاب پولیس کے درمیان لڑائی ہوئی ہے’۔