ڈان ٹی وی رپورٹ۔اوکے ٹی وی رپورٹ۔نواءے وقت رپورٹرز۔ڈان رپورٹرز
حملے میں اتحادی یمن، لبنان اور عراق بھی شامل ، اسرائیل پر مختلف سمتوں سے حملہ کیا گیا، فائر کیے گئے تقریباً تمام ایرانی ڈرون مار گرائے، امریکا
مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینیوں کی بڑی تعداد کا ایران کی جانب سے اسرائیل پر کیے گئے حملوں پر جشن
اگر اسرائیل نے حماقت کرتے ہوئے جواباً حملہ کرنے کی کوشش کی تو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانے کیلئے تیار رہے‘‘
حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا،ایرانی میڈیا
یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے حزب اللہ اور حماس سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ برسوں سے جاری ’پراکسی جنگیں‘ چھیڑنے کے بعد اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا
چین ،اقوام متحدہ، سعودی عرب کا اظہارتشویش ، امریکا، کینیڈا، برطانیہ، دیگر یورپی ممالک نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کیا۔
دنیا بھر سے مشرق وسطٰی جانے والی متعدد پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا
لندن:ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیدیا۔
ایران کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل پر حملہ دمشق میں ایران کے سفارتخانے کو نشانے بنانے کے نتیجے میں کیا گیا ہے اگر اسرائیل نے حماقت کرتے ہوئے جواباً حملہ کرنے کی کوشش کی تو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانے کیلئے تیار رہے‘‘۔
ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے علاوہ دفاعی تنصیبات اور گولان کی پہاڑیوں پر فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا جبکہ 300 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا۔ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق گزشتہ شب ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں اے پی اور روئٹرز کے مطابق اسرائیل میں سائرن کی آوازیں سنی گئیں اور صحافیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے زوردار دھماکوں کی آوازیں سنیں جنہیں مقامی میڈیا نے ڈرونز کو راستے میں روکے جانے کی کارروائی قرار دیا۔امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے کچھ ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کی جانب سے 300 کے قریب ڈرون اور میزائل داغے، جس میں کم از کم 12 افراد زخمی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں سے ایک 7 سالہ بچی بھی شامل ہے، جسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔
اس کے علاوہ ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے۔
ایران نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے بعد آپریشن مکمل ہونے کا عندیہ دیدیا۔
ایران کا کہنا ہے کہ ’’اسرائیل پر حملہ دمشق میں ایران کے سفارتخانے کو نشانے بنانے کے نتیجے میں کیا گیا ہے اگر اسرائیل نے حماقت کرتے ہوئے جواباً حملہ کرنے کی کوشش کی تو بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانے کیلئے تیار رہے‘‘۔
ایران نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب کے علاوہ دفاعی تنصیبات اور گولان کی پہاڑیوں پر فوجی ٹھکانوں کو بھی نشانہ بنایا جبکہ 300 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔
ایرانی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تہران اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہا، اسرائیلی فضائی اڈے کو خیبر میزائلوں سے ٹارگٹ کیا گیا۔
خیال رہے کہ ایران نے یکم اپریل کو دمشق میں اپنے سفارت خانے کے احاطے پر کیے گئے اسرائیلی فضائی حملے کا بدلہ لینے کا عزم ظاہر تھا۔ حملے میں ایک اعلیٰ ایرانی جنرل اور 6 دیگر ایرانی فوجی افسران ہلاک ہوگئے تھے۔
یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے سے خبردار کیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ ایران نے حزب اللہ اور حماس سمیت اپنے اتحادیوں کے ساتھ برسوں سے جاری ’پراکسی جنگیں‘ چھیڑنے کے بعد اسرائیل پر براہ راست حملہ کیا ہے۔
فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے کہا ہے کہ ایران کا اسرائیل پر حملہ اس کا ’حق‘ ہے۔
امریکا، کینیڈا، برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے اسرائیل کا دفاع کرتے ہوئے خطے میں عدم استحکام کے خطرے سے خبردار کیا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نےکہا کہ ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف جوابی حملے میں ڈرون اور میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر چین کو ’شدید تشویش‘ ہے اور ساتھ ہی غزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
چینی ترجمان نے ایرانی حملوں کے بارے میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ چین متعلقہ فریقوں سے پرامن رہنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔