شرمندگی اور بربادیوں کی داستان کہاں کہاں پہنچ گیی؟، پاکستان کا ’75 برسوں سے جاری نازک موڑ‘ ہارورڈ بزنس سکول کی کیس سٹڈی

یہ ایک جملہ سیاسی بیانات میں بار بار استعمال ہوتا ہے جو پاکستان کے سیاسی عدم استحکام اور تیزی سے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو بیان کرتا ہے

ڈاکٹر اختر گلفام سے

لندن:پاکستان کے سیاسی لیڈر جب بھی ملک کے سیاسی و معاشی حالات کا ذکر کرتے ہیں تو اکثر ایک بات سُننے کو ملتی ہے کہ پاکستان اس وقت نازک موڑ سے گزر رہا ہے۔
آزادی کے 77 سال بعد پاکستان جس صورتحال سے گزر رہا ہے اب وہ ہارورڈ کے بزنس سکول میں پڑھائی جا رہی ہے۔
کیس سٹڈی جس کا عنوان ہے ’پاکستان میں 75 سال سے جاری نازک موڑ کب ختم ہوگا؟‘ پروفیسر البرٹو کاوالو کے دی بزنس، گورنمنٹ اینڈ دی انٹرنیشنل اکانومی – سپرنگ 2024 میں ہارورڈ بزنس سکول میں پڑھائی جارہی ہے اور اب اس کا سوشل میڈیا پر خوب چرچا ہے۔
اس سکول کا ایم بی اے پروگرام دنیا بھر میں 11ویں نمبر پر ہے۔
یہ کیس سٹڈی ہارورڈ بزنس سکول کی پروفیسر میگ رتھمائر، سالار اے شیخ (ایم بی اے) نے تیار کی تھی۔ اس کا مقصد مستقبل کے لیڈرز اور مینجرز کو تعلیم دینا ہے۔
اس کیس سٹڈی کے عنوان میں پاکستان کے اُس ’نازک موڑ‘ کا حوالہ دیا گیا ہے، یہ ایک جملہ سیاسی بیانات میں بار بار استعمال ہوتا ہے جو پاکستان کے سیاسی عدم استحکام اور تیزی سے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو بیان کرتا ہے۔
دوسرا حوالہ 75 سال کا ہے جو اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ 1947 سے اب تک ملک کو درپیش مسائل میں کوئی کمی نہیں آسکی۔
تعلیمی اداروں میں کیس سٹڈیز طلبا کو پڑھانے کا عام طریقہ ہے جس میں پروفیسرز حقیقی زندگی کی مثالیں پیش کر کے طلبا کو ان کی فیلڈ میں پیش آنے والے مسائل کو حل کرنا سکھاتے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں