امریکا اور اسرائیل فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور ایکواڈور پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیں یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیں
امریکا قرارداد کو ویٹو کرنے کے داغ سے اپنے دامن کو بچانے کے لیے قرارداد پر ووٹنگ کو ہی منسوخ یا ملتوی کرانا چاہتا ہے
پولیٹیکل رپورٹرنوائے وقت
جنیوا: امریکا کی دوغلی پالیسی ایک بار عیاں ہو گیی ہے۔ اقوام متحدہ میں بطور مستقل رکن ملک شمولیت کے لیے ہونے والی ووٹنگ سے فلسطین کو امریکا مختلف حیلے بہانوں سے دستبردار کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانوی عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر محمود عباس کو امریکا کی جانب سے رکنیت کی درخواست سے دستبردار ہونے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی دباؤ کو مسترد کردیا جس کے باعث آج مکنہ طور پر سلامتی کونسل میں اس مسودۂ قرارداد پر رائے شماری ہوگی۔
کسی بھی ملک کو اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت کے لیے سلامتی کونسل کے 9 ارکان کی حمایت درکار ہوتی ہے جب کہ فلسطین کو 8 ارکان کی حمایت حاصل ہے جن میں روس، چین اور الجزائر شامل ہیں۔
اسرائیل فلسطین کی اقوام متحدہ کی مستقل رکنیت پر ہونے والی ووٹنگ کو رکوانے کے لیے سرگرم ہوگیا۔ امریکا بھی قرارداد کو ویٹو کرنے کے داغ سے اپنے دامن کو بچانے کے لیے قرارداد پر ووٹنگ کو ہی منسوخ یا ملتوی کرانا چاہتا ہے۔
امریکا اور اسرائیل متواتر فرانس، سوئٹزرلینڈ، جاپان، جنوبی کوریا اور ایکواڈور پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ قرارداد کے خلاف ووٹ دیں یا ووٹنگ میں حصہ نہ لیں۔