کیا صوبہ پنجاب میں وزیرِ اعلٰی مریم نواز کا ’گورننس ماڈل‘ چل پائے گا؟

رائے شاہنواز – لاہور
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت کو بیک وقت کئی محاذوں پر سخت ردِعمل کا سامنا ہے۔
ایک طرف روٹی کی قیمت پر نان بائی اور تندور والے اس حکم کو ماننے سے عاجز نظر آتے ہیں تو دوسری طرف چکن بیچنے والے بھی ہڑتال پر چلے گئے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت کے مقررکردہ نرخوں پر چکن فروخت نہیں ہو سکتا۔
تیسرا محاذ کسانوں کا ہے جہاں گندم کے سیزن میں حکومت کے مقررکردہ نرخ سے بہت کم قیمت پر گندم فروخت ہو رہی ہے۔کسان سراپا احتجاج ہیں کہ صوبائی حکومت کی طرف سے کم گندم خریدنے کے اعلان کے باعث قیمت گر گئی ہے۔
ان تینوں معاملات میں اپوزیشن، وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے اور ان کے گورننس ماڈل پر بھی سوالیہ نشان اٹھا رہی ہے۔
وزیراعلٰی پنجاب کی جانب سے روٹی کی قیمت 20 روپے سے کم کر کے 16 روپے مقرر کرنے کے لیے پورے صوبے کی مشینری کو حرکت میں لایا گیا ہے۔
خود مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف بھی منگل کو وزیراعلٰی پنجاب مریم نواز کے ہمراہ تندوروں پر روٹی کی قیمت چیک کرتے نظر آئے۔
اُدھر نان بائی ایسوسی ایشن کی جانب سے اس قیمت پر عمل درآمد نہ کرنے کے بیانات پر حکومت نے اُن کے ممبران کے خلاف مقدمات درج کرنا شروع کر دیے ہیں۔
اسی طرح جو تندور مالکان حکومتی ٹیموں کے چھاپوں کے دوران حکومت کی مقررکردہ قیمت پر روٹی فروخت نہیں کر رہے ان کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ اب تک 400 سے زائد افراد گرفتار ہو چکے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں