برطانیہ اور یورپی یونین کو ادویات کی شدید قلت کا سامنا

اینٹی بائیوٹیکس اور مرگی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات بھی شامل ہیں

ڈاکٹر اختر گلفام سے

لندن:برطانیہ اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں مریضوں کو اہم ادویات کی قلت کا سامنا ہے، جن میں اینٹی بائیوٹیکس اور مرگی کے علاج کے لیے استعمال ہونے والی ادویات بھی شامل ہیں۔ یہ بات ایک ریسرچ اسٹڈی میں سامنے آئی ہے۔
برطانیہ کے ایک تھنک ٹینک نیو فیلڈ ٹرسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں یہ صورتحال ایک ‘نیا معمول‘ بن چکی ہے اور ‘یورپی یونین کے ممالک میں بھی اس کے سنگین اثرات مرتب ہو رہے ہیں‘۔ ان کا کہنا تھا، ”ہم جانتے ہیں کہ بہت سے مسائل عالمی ہیں اور ان کا تعلق ایشیا سے درآمدات کے سلسلے میں مسائل سے ہے، جو کووڈ 19 سے جڑے شٹ ڈاؤن، افراط زر اور عالمی عدم استحکام کی وجہ سے پیدا ہوئے۔‘‘
”لیکن یورپی یونین سے نکلنے سے برطانیہ کو کئی اضافی مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے… مصنوعات اب یورپی یونین کے ساتھ سرحدوں سے اتنی آسانی سے نہیں پہنچ رہیں اور طویل المدتی اعتبار سے زیادہ سے زیادہ ادویات کی منظوری کے لیے ہماری جدوجہد کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے پاس کم متبادل دستیاب ہیں۔‘‘

محققین نے اس بات سے بھی متنبہ کیا ہے کہ یورپی یونین سے باہر ہونے کے سبب اب برطانیہ ان اقدامات سے فائدہ نہیں اٹھا پائے گا جو یورپی یونین نے قلت کے مسائل سے نمٹنے کے لیے کیے ہیں، جس میں ادویات ساز کمپنیوں کو واپس یورپ لانا بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان اقدامات میں یورپی یونین کا ‘کریٹیکل میڈیسن الائنس‘ بھی ہے جو 2024ء کے آغاز میں قائم کیا گیا۔

ادویات کی قلت کے بارے میں معلومات کی آزادی کی درخواستوں اور عوامی طور پر دستیاب اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ برطانیہ میں ممکنہ قلت کے بارے میں دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے جاری کردہ انتباہات کی تعداد تین سالوں میں دوگنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں