حماس کی حمایت میں جنگجوؤں کی تصاویر شیئر کرنے پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی

عادل نے حماس جنگجوؤں کی تصاویر شیئرکیں جس پر دو پولیس افسران نے اپنے ڈپارٹمنٹ میں عادل کی شکایت کردی تھی

کورٹ رپورٹرنوائے وقت

لندن: برطانوی عدالت میں پولیس افسر محمد عادل نے واٹس اپ پر حماس کی حمایت پر مشتمل پیغام شیئر کرنے کا اعتراف کرلیا جس پر انھیں 4 جون کو قید کی سزا سنائی جائے گی۔

7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 کے قریب اسرائیلی مارے گئے تھے جب کہ 250 کو یرغمال بناکر غزہ لایا گیا تھا۔

جس پر برطانوی پولیس افسر محمد عادل نے واٹس اپ پر حماس کی حمایت کا میسیج ایک ہزار سے زائد لوگوں کو شیئر کیا تھا کہ ’آج فلسطینی عوام کے لیے اٹھنے، اپنی صفیں درست کرنے اور ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم کا وقت ہے۔‘‘
عادل نے حماس جنگجوؤں کی تصاویر بھی شیئر کی تھیں جس پر دو پولیس افسران نے اپنے ڈپارٹمنٹ میں عادل کی شکایت کردی تھی۔
برطانیہ میں حماس کو دہشت گرد جماعت قرار دیکر پابندی عائد کی جا چکی ہے اور حماس کی حمایت اور ترویج قابل گرفت جرم ہے۔

پولیس نے عادل کو دہشت گردی ایکٹ کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا تھا اور آج عدالت میں محمد عادل نے حماس کی حمایت کا اعتراف کرلیا۔
جج نے محمد عادل کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اچھے کردار کے حامل ہیں لیکن یہ غلطی قابل گرفت جرم ہے۔ 4 جون کو آپ کو سزا سنائی جائے گی جو چند سال قید ہوسکتی ہے۔

عدالت نے فی الحال محمد عادل کو ضمانت پر رہا کردیا لیکن ان کی قسمت کا فیصلہ 4 جون کو ہوگا جب کہ وہ نوکری سے بھی معطل ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں