فلسطینی نژاد فرانسیسی خاتون یورپی یونین پارلیمان کی رکن منتخب

نواءے وقت رپورٹ

پیرس:32 سالہ ریما حسن یورپی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہو گئیں ہیں۔ وہ فرانس کی بائیں بازو کی جماعت لا فرانس انسومیز (ایل ایف آئی) کی نمائندگی کرتی ہیں۔

ڈان ٹی وی کے مطابق انسانی حقوق کی سرگرم کارکن، وکیل اور پناہ گزینوں کی وکیل فلسطینی ورثے کی پہلی فرانسیسی شہری ہیں، جو یورپی یونین کی پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئی ہیں، جو نوجوان سیاست دان کے کیریئر میں سنگ میل ہے۔

انہوں نے اسرائیلی جارحیت کے دوران غزہ کے لیے اپنی سرگرمی کی بدولت نمایاں مقبولیت حاصل کی ہے۔ تاہم ریما حسن کا یورپی پارلیمنٹ میں کامیاب انتخاب ایسے وقت میں ہوا ہے جب انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں نے براعظم بھر میں خاص طور پر فرانس، بیلجیئم اور جرمنی میں نشستیں حاصل کی ہیں۔

ایل ایف آئی نے 9.9 فیصد ووٹ حاصل کیے، جب کہ انتہائی دائیں بازو کی نیشنل فرنٹ پارٹی نے 31 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔

یورپی پارلیمنٹ یورپی یونین کے قانون ساز اداروں میں سے ایک ہے اور عام طور پر قانون منظور کرتی ہے۔

ریما حسن شام کے شہر حلب کے قریب نیرب کے فلسطینی کیمپ میں پیدا ہوئیں، جو 1948 اور 1950 کے درمیان نکبہ کے واقعات کے بعد قائم کیا گیا۔ نکبہ میں صہیونی مسلح جتھوں نے تقریباً ساڑھے سات لاکھ فلسطینیوں کو علاقے سے نکال دیا تھا۔ ان کے گھروں اور جائیداوں سے محروم کرتے ہوئے جبری بے گھر کر دیا گیا۔

ریما حسن نو سال کی عمر میں فرانس پہنچیں۔ ان کا کوئی ملک نہیں تھا۔ ان کے خاندان کا تعلق موجودہ شمالی اسرائیل میں عکا سے ساڑھے 10 کلومیٹر دور مشرق میں واقع البروا گاؤں سے تھا۔ 2010 میں جب ان کی عمر 18 سال ہوئی تو وہ فرانسیسی شہری بن گئیں۔

انہوں نے پیرس کی معروف سوربون یونیورسٹی سے بین الاقوامی قانون میں گریجویشن کی۔ انہوں نے نسلی امتیاز کو موضوع بناتے ہوئے جنوبی افریقہ اور اسرائیل میں قانونی موازنے پر مقالہ لکھا۔ انہیں 2023 میں فوربز فرانس سال کی بہترین خواتین کی فہرست میں بھی شامل کیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں