‘امام نے نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کر دیا’

سٹاف رپورٹر نوائے وقت
مردان: گستاخی کے الزام میں مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں تشدد کا نشانہ بنائے جانے والے طالب علم مشعال خان کی میت جب ان کے آبائی علاقے صوابی پہنچی تو امام مسجد نے ان کی نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کردیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صوابی کے ایک رہائشی سلمان احمد نے بتایا کہ مقامی مسجد کے امام نے نماز جنازہ پڑھانے سے انکار کیا جس کے بعد وہاں موجود ایک ٹیکنیشن کو امام کی جگہ نماز جنازہ پڑھانے کا کہا گیا۔

ٹیکنیشن نماز جنازہ تو پڑھادی تاہم بعد میں لوگوں نے اسے بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
رائٹرز کے مطابق مشعال خان کے یونیورسٹی ہاسٹل کے کمرے میں اب بھی کارل مارکس اور چے گوارا کی تصاویر والے پوسٹرز آوایزاں ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق موت سے ایک روز قبل یونیورسٹی ہاسٹل میں مشعال خان کی اپنے ساتھی طالب علموں کے ساتھ مذہب کے معاملے پر بحث ہوئی تھی جس کے بعد لوگوں نے مشعال کو توہین مذہب کا مرتکب ٹھہرانا شروع کردیا۔

عینی شاہدین اور پولیس کے مطابق مشتعل ہجوم دروازہ توڑ کر داخل ہوا، مشعال کو اس کے کمرے سے نکالا اور مارتے مارتے ہلاک کردیا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں شعبہ ابلاغ عامہ کے طالب علم مشعال خان کو یونیورسٹی کے طلبا نے توہین مذہب کے الزام میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں ان کی ہلاکت ہوئی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں