بھارت بھی پاکستان کے نقش قدم پر چل نکلا،………. اروندھتی رائے کے خلاف انسداد دہشت گردی مقدمہ چلانے کی اجازت

بوکر انعام یافتہ ناول نگار اروندھتی رائے نے اپنی ایک تقریر میں کہا تھا کہ کشمیر کا علاقہ کبھی بھی ’ہندوستان کا اٹوٹ حصہ‘ نہیں رہا

نوائے وقت رپورٹ

ممبی:انڈیا کے ایک اعلیٰ عہدے دار نے معروف مصنفہ اروندھتی رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کی باقاعدہ اجازت دے دی، جن کو 2010 میں ایک اشتعال انگیز تقریر کرنے پر انسداد دہشت گردی قوانین کے تحت الزامات کا سامنا ہے۔

62 سالہ بوکر انعام یافتہ ناول نگار رائے نریندر مودی انتظامیہ کی اقلیتوں کو نشانہ بنانے والی متنازع پالیسیوں اور قوانین کی سخت ناقد ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ہندوستان میں وسیع پیمانے پر سماجی ناانصافیوں پر بھی بات کرتی ہیں۔

یہ الزامات 2010 میں دہلی میں کشمیر پر منعقدہ ایک پروگرام سے متعلق ہیں، جہاں رائے اور کشمیر سے بین الاقوامی قانون کے سابق پروفیسر شیخ شوکت حسین نے ایک بینر تلے تقریر کی تھی جس پر لکھا تھا ’آزادی – واحد راستہ)۔‘

رائے نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ کشمیر کا علاقہ، جس پر ہندوستان اور پاکستان دونوں کا مکمل طور پر دعویٰ ہے اور جزوی طور پر دونوں کے زیر انتظام ہے، کبھی بھی ’ہندوستان کا اٹوٹ حصہ‘ نہیں رہا۔

رائے کے خلاف مقدمہ چلانے کی اجازت دہلی کے سب سے سینیئر عہدے دار وی کے سکسینہ نے دی ہے، جو نریندر مودی کی حکمراں جماعت بی جے پی سے تعلق رکھنے والے سیاست دان ہیں اور لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں