محمد ناصر غلزاءی ،بیوروچیف ڈان ٹی وی
پشاور:مدین میں توہین مذہب کے الزام میں مارے جانے والے شخص کے آبائی علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی۔
پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا کہ مقتول کے گھر کے باہر پولیس کی نفری تعینات کردی گئی ہے تاکہ کوئی نقص امن کا واقعہ پیش نہ آئے۔
اہل علاقہ اور خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ اس شخص کی عمر 36 سال تھی اور وہ نشے کا نشے کاعادی تھا اور کی بیوی نے نشے کی لت اور پر تشدد رویّے کے باعث اس سے طلاق لے لی تھی۔
مقتول روزگار کے لیے کچھ عرصہ بیرونِ مملک مقیم رہا۔
اس کی والدہ کا کہنا ہے کہ اس شخص کا ڈیڑھ سال سے گھر والوں سے تعلق نہیں۔ اس کا والدہ شائستہ پروین اور بھائی کیساتھ جائیداد کا بھی تنازع تھا اور اس کی والدہ نے 2022 میں اس کے خلاف تشدد کا مقدمہ بھی درج کروایا تھا۔
اس کی والدہ کا موقف ہے کہ انھوں نے اسے عاق کردیا ہے اور ’ہم اس کے قول و فعل کے ذمہ دار نہیں ہیں۔‘
والدہ شائستہ پروین نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ’ اس کے والد تیس سال قبل وفات پاگئے تھے۔ بیرون ملک سے واپس آنے کے بعد اس کی شادی کروائی تاہم یہ ہم سے لڑائی جھگڑا کرتا رہا جس کے اس کے حصے کی جائیداد اسے دے دی اور قطع تعلق کرلیا۔‘