کورٹ رپورٹرنوائے وقت
اسلام آباد:توہین عدالت کے کیس میں سینیٹر فیصل واڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
توہین عدالت کیس میں سینیٹر فیصل واڈا نے سپریم کورٹ میں دوسرا جواب جمع کروا دیا جس میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ میں عدلیہ کا مکمل احترام کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ 5 جون کی عدالتی کارروائی کے بعد مذہبی اسکالرز سے ملاقات کی اور اُن سے پوچھا کہ ایک سینیٹر کا کردار کیا ہونا چاہیے، مجھے رائے دی گئی کہ انصاف کے ساتھ کھڑے رہیں چاہیے یہ بات آپ کے اقربا کے خلاف ہی کیوں نہ ہو ۔
فیصل واڈا کے جواب میں قرآن و احادیث کے حوالہ جات بھی دیے گئے۔
انہوں نے جواب میں کہا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں صدق دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ توہین عدالت میں جاری کردہ شوکاز نوٹس واپس لیا جائے۔
4 جون کو سپریم کورٹ کی جانب سے عدلیہ مخالف بیان پر توہین عدالت کے نوٹس کا جواب دیتے ہوئے سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا نے غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کردیا تھا۔
فیصل واڈا نے توہین عدالت نوٹس پر جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا، اپنے جواب میں انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین کرنا نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا، عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے۔
واضح رہے کہ 17 مئی کو سپریم کورٹ میں سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واڈا کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق وزیر فیصل واڈا اور رہنما متحدہ قومی موومنٹ مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا تھا۔