ڈریم لینڈ برطانیہ کی حالت:………لندن کی سڑکوں پر شب بسری کرنے والوں کی تعداد ریکارڈ سطح پر،روزانہ 12 ہزار بے گھر افراد سونے لگے، سینکڑوں کشتیوں میں رہنے پر مجبور

ڈاکٹر اختر گلفام سے

لندن : لندن کسی زمانے میں پوری دنیا کے لیے ایک ڈریم لینڈ کی حیثت رکھتا تھالیکن اب ایسا نہیں ہے ۔جہاں کے مجبور باسی بے گھر،سڑکوں پر سونے اور کشتیوں میں رہنے پر مجبور ہیں ۔ لندن کی سڑکوں پرسونے والوں کی تعداد ریکارڈ اضافہ ہو گیا،روزانہ 12 ہزار بے گھر افراد سڑکوں پر سونے لگے۔

برطانیہ میں سر چھپانے کے لیے چھت کے اخراجات اتنے بڑھ چکے ہیں کہ ہزاروں باشندے اب سڑکوں پر رات بسر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلا ہے کہ لندن کی سڑکوں پر رہنے والے افراد کی تعداد قریب 12 ہزار کے ساتھ اب ایک نئی ریکارڈ حد تک پہنچ گئی ہے۔

دنیا کی چھٹی سب سے بڑی معیشت برطانیہ کو 2023 ء میں کئی دہائیوں کی بلند ترین شرح افراط زر کا سامنا کرنا پڑا۔ حالیہ برسوں کے دوران شہریوں کے لیے قابل استطاعت رہائشی مکانوں کی شدید کمی بھی ہوئی ہے۔

انگلینڈ میں بے گھر افراد کی مدد کرنے والے گروپوں کے نمائندہ ادارے ‘ہوم لیس لنک‘ کے مطابق اس سال مارچ تک دارالحکومت میں تقریباً 11,993 افراد کو لندن کی سڑکوں پر سوتا پایا گیا۔ یہ تعداد ایک دہائی میں ایسے افراد کی تعداد میں 58 فیصد سے بھی زیادہ کا اضافہ ہے اور ایک سال میں ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ تعداد بھی ہے۔

سال 2013-14 میں لندن کی سڑکوں پر سونے والوں کی تعداد 7,581 رہی تھی۔

ہوم لیس لنک کے چیف ایگزیکٹیو رک ہینڈرسن نے ان اعداد و شمار کو ”خوفناک‘‘ قرار دیا اور کہا کہ 4 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد برسراقتدار آنے والی حکومت کو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک کراس پارٹی پلان بنانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، ”سستے اور محفوظ گھروں کو مناسب طریقے سے مالی اعانت سے چلنے والی خدمات کے ساتھ فوری طور پر ڈلیور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کو ان کی بدحالی کی بنیادی وجوہات کو دور کرنے اور تکلیف دہ نیند سے نکل کر سکھ کی نیند نصیب ہو۔‘‘

لندن کے بعض باسی کشتیوں میں رہنے پر مجبورہیں۔

ہوم لیس لنک کے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کے شہریوں کی تعداد کا 45 فیصد سکون کی نیند سے محروم ہے۔ باقی متاثرین میں سے تقریباً ایک تہائی افریقہ، ایشیا، امریکہ اور آسٹریلیا سے آئے ہوئے باشندوں کی ہے، جبکہ ایک چوتھائی کا تعلق یورپ سے ہے۔

بے گھر افراد کی خیراتی تنظیم ”کرائسز‘‘ نے کہا کہ مجموعی اعداد و شمار ”انتہائی شرمناک ہیں اور اگلی حکومت کی طرف سے اس بحران پر گرفت کی اشد ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔‘‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں