محمد لطیف
اسلام آباد: سپریم کورٹ میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کیخلاف کیس کی سماعت کے آغاز میں ہی چیف جسٹس اور تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی کے درمیان تلخی ہوگئی۔
تحریک انصاف کے وکیل نیاز اللہ نیازی نے بنچ میں چیف جسٹس کی شمولیت پر اعتراض کیا جسے چیف جسٹس نے مسترد کردیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیوں نہ نیاز اللہ نیازی کیخلاف کیس پاکستان بار کونسل کو بھجوادیں، کیا ہم اپنی بے عزتی کیلئے یہاں بیٹھے ہیں، بس اب بہت ہوگیا، ہمیں معلوم ہے آپ کی ایک سیاسی جماعت سے وابستگی ہے، مسلسل عدلیہ کی تضحیک کی اجازت نہیں دیں گے، عدلیہ کی تضحیک کا سلسلہ بند کریں۔
چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ اب چیف جسٹس کا بنچ بنانے کا دور ختم ہوگیا، اب بنچ بنانے کا اختیار پریکسٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو ہے۔
نیاز اللہ نیازی نے عمران خان کے بارے میں اشارتا کہا کہ جو قید میں ہے اس کا اعتراض ہے کہ انتخابی نشان چھینا گیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے جیل سے ویڈیو لنک کی سہولت دی ،اعتراض اس وقت بھی نہیں اٹھایا گیا، انٹراپارٹی الیکشن کیس میں علی ظفر نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا، اداروں کو بدنام کرنے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، اخباروں میں سرخی لگادی جاتی ہے کہ بنچ کیسے بن گیا، پاپولر فیصلوں کا دور گزر چکا ہے، اب بنچ بنانے کا اختیار کمیٹی کے پاس ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے بھی کہا کہ لوگوں کی خواہشوں پر عدالتیں نہیں چلتیں۔
یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی چیف جسٹس اور پی ٹی آئی وکیل نیاز اللہ نیازی میں ایک کیس کی سماعت کے دوران تلخ کلامی ہوگئی تھی اور پی ٹی آئی وکیل نے چیف جسٹس پر بھری عدالت میں سنگین الزام لگایا تھا۔