برطانوی انتخابات، کنزرویٹو کوتاریخی شکست ، لیبر پارٹی نے میدان مارلیا،تاریخی کامیابی

ڈاکٹر اختر گلفام ڈایریکٹر نیوز ڈان ٹی وی

لندن:برطانیہ میں قبل ازوقت ہونے والے عام انتخابات میں 14سال بعد لیبر پارٹی نے میدان مارلیا، کنزرویٹو پارٹی کا اقتدار ختم ، جس کے بعد سر کئیر سٹارمر وزیراعظم ہونگے۔

برطانیہ میں عام انتخابات کے نتائج کا سلسلہ جاری ہے، 650 سے 648 نشستوں کے نتائج موصول ہوئے ہیں جس میں لیبر پارٹی 412 سیٹیں لے کر سب سے آگے ہے، کنزرویٹو 121 ، لیبرل ڈیموکریٹس 71 ،ایس این پی 9 ، ریفارم پارٹی 9 اور دیگر35 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں ۔

حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ کی 650 نشستوں میں سے 326 نشستیں درکار ہوتی ہیں لہذا لیبر پارٹی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آگئی ہے۔

بریڈفورڈ ویسٹ سے لیبر رہنما پاکستانی نژاد ناز شاہ جیت گئیں جبکہ پاکستانی نژاد لیبر رکن یاسمین قریشی تیسری مرتبہ اپنی سیٹ کا دفاع کرنے میں کامیاب ہوئیں ، لیبرپارٹی کی ہی نوشابہ خان نے کنزرویٹو پارٹی کےامیدوار کوشکست دیدی۔

سابق لیبر رہنما جیریمی کاربن بھی آئلنگٹن کی نشست سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہوگئے ہیں۔

ریفارم کے رہنما نائجل فراگ نے بھی کلاکٹن کی نشست پر کامیابی حاصل کر لی، انہوں نے 8 مرتبہ انتخابات میں حصہ لیا اور پہلی مرتبہ کامیابی حاصل کی ہے۔

ورکرز پارٹی کے سربراہ جارج گیلووے اپنی روچڈیل کی نشست سے ہار گئے، جارج گیلووے اسی نشست پر لیبر رہنما سر ٹونی لائڈ کی موت کے بعد ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوئے تھے، وہ 2003 سے 2015 تک تین مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں۔

رشی سونک نارتھ یارک شائر سےاپنی سیٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔

کنزرویٹیو پارٹی کے وزیراعظم رشی سونک کی کابینہ کے متعدد وزرا الیکشن جیتنے میں ناکام رہے جس میں سابق وزیراعظم لِز ٹرس بھی اپنے حلقے سے کامیاب نہ ہوسکیں ، کنزرویٹو لارڈ خاتون پینی مورڈانٹ بھی اپنی نشست برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئیں۔

ویٹرن افیئرز کے وزیر جانی مرسر اور بریگزٹ یعنی برطانیہ کی یورپی یونین سے علیحدگی کے ہامی رہنما جیکب ریس موگ بھی انتخابی دوڑ میں ہار گئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں