کورٹ رپورٹر نوائے وقت
اسلام آباد :ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس سے بری کردیا ہے۔
رواں برس فروری میں سینیئر سول جج قدرت اللہ نے عدت کیس میں نکاح کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
سنیچر کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کی فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج افضل مجوکا نے فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی اگر کسی دوسرے مقدمے میں گرفتار نہیں ہیں تو رہا کر دیا جائے جبکہ عدالت نے دونوں کی رہائی کے لیے روبکار جاری کر دیے ہیں۔
پی ٹی آئی نے فیصلے کے خلاف اپیل میں مؤقف اپنایا تھا کہ خاور مانیکا کی جانب سے دائر درخواست قانونی تقاضوں پر پورا نہیں اترتی اور درخواست میں پینل کوڈ کی دفعہ 496/ 496 کا غلط حوالہ دیا گیا ہے، لہٰذا عدالت فیصلے کو کالعدم قرار دے۔
خیال رہے کہ 25 نومبر 2023 کو بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے اسلام آباد کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کا نکاح عدت کے دوران ہوا ہے۔
سینئر سول جج قدرت اللہ نے 3 فروری 2024 کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو 7، 7 سال قید اور 5، 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ بعد ازاں 23 فروری کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کی گئی تھیں۔
23 مئی 2024 کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ خاور مانیکا نے عدالت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا جس کے بعد سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنانے کے بجائے اپیلیں کسی دوسری عدالت کو منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کو خط لکھا تھا۔
اسلام اباد ہائیکورٹ نے اپیلیں ایڈیشنل سیشنز جج افضل مجوکا کو منتقل کر دی تھیں۔ ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکا نے 27 جون کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی دوران عدت نکاح کیس میں سزا معطلی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔