فرحان اختر
ٹورنٹو:کینیڈین حکام نے سکھ کارکن گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی سازش کا پردہ فاش کردیا، چند ماہ قبل پنوں کو امریکا میں قتل کرنے کا بھارتی خفیہ ایجنسی را کا منصوبہ بھی بے نقاب ہوا تھا۔
مختلف امریکی اور کینیڈین میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں 3 نومبر 2023 کو کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کے شہر برامپٹن میں ایک پولیس چھاپے کا ذکر کیا گیا جس میں اسلحہ رکھنے کے الزام پر 5 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
پانچوں افراد کی گرفتاری ٹورنٹو میں سکھوں کی تحریک آزادی کے سرکردہ رہنما کے بیٹے کی شادی سے ایک روز قبل ہوئی، نیویارک میں مقیم وکیل گرپتونت سنگھ پنوں سمیت کئی معروف شخصیت کی شادی میں شرکت متوقع تھی۔
زیر حراست ملزمان میں 21 سالہ سوارن پریت سنگھ کے علاوہ جوبن پریت سنگھ(21 سال)، منندر سنگھ(22 سال) اور رمن پریت سنگھ(30 سال) شامل ہیں، کینیڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) کے مطابق پانچویں فرد امندیپ سنگھ پر ایک قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد ہے، کینیڈا نے اس قتل کا تعلق براہ راست بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت سے ظاہر کیا ہے۔
کینیڈین حکام نے بھارتی شہری امندیپ سنگھ کو 2023 میں وینکوور شہر میں علیحدگی پسند سکھ رہنما اور سرے، برٹش کولمبیا میں گرو نانک سکھ گوردوارے کے صدر ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے ساڑھے 4 ماہ بعد گرفتار کیا گیا تھا۔
خالصتان تحریک کے حامی ہردیپ سنگھ نجر کو 18 جون 2023 کو گوردوارے کی پارکنگ میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ان افراد کی گرفتاری کے بعد سے بھارتی اور کینیڈین انٹیلی جنس حکام نے معلومات کے تبادلے کے لیے متعدد بار ملاقاتیں کی ہیں، اور اس دوران مزید گرفتاریاں بھی سامنے آئی ہیں، جو ممکنہ طور پر ایک اور قتل کی سازش میں بھارت کے ملوث ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔