تین نوجوان لڑکیوں کے قتل کے خلاف مظاہرے،13 برس میں پہلی بار برطانیہ اتنے بڑے فسادات کی لپیٹ میں

خالد لطیف بلوچ

لندن:برطانیہ میں تین نوجوان لڑکیوں کے قتل کے خلاف پُرتشدد مظاہرے کئی شہروں میں پھیل گئے ہیں جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار زخمی جبکہ املاک کو نقصان پہنچا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق یہ 13 برس میں پہلی بار ہے کہ برطانیہ وسیع پیمانے پر پُرتشدد مظاہروں کی زد میں ہے۔
خیال رہے کہ پیر کو ساحلی شہر ساؤتھ پورٹ میں چاقو کے حملے میں تین نوجوان لڑکیوں کی موت واقع ہوئی تھی جبکہ پانچ بچے شدید زخمی ہیں۔ ایک 17 سالہ لڑکے پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ڈانس کلاس کے دوران چاقو سے حملہ کیا۔

لیورپول، برسٹل، ہل اور بیلفاسٹ سمیت برطانیہ کے مختلف کونوں میں پُرتشدد مظاہرے پُھوٹ پڑے۔ امیگریشن مخالف مظاہرین اور نسل پرستی کے مخالفین آنے سامنے آ گئے اور ایک دوسرے پر اینٹیں اور بوتلیں برسائیں۔
تصادم کو روکنے کی کوشش کے دوران بہت سے پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں۔
شمال مغربی شہر کی نگرانی کرنے والی فورس کے مطابق لیورپول میں دو افسران کو ہسپتال میں داخل کیا گیا جن کے چہرے زخمی تھے جبکہ ایک اور اہلکار کو اس کی موٹر سائیکل سے دھکا مار کر گرایا گیا۔
پولیس نے مزید کہا کہ لیورپول میں کم از کم دو دکانوں میں توڑ پھوڑ اور لوٹ مار کی گئی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں