جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، چیف جسٹس

سیکریٹری کابینہ ریسٹورنٹ مالک کے بھائی ہیں، بھائی بھائی کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟

محمد لطیف نوائے وقت

اسلام آباد:وائلڈ لائف بورڈ مینجمنٹ آفس اور چیئرپرسن کی تبدیلی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔

سماعت کے دوران چیف جستس کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک قومی اثاثے کا تحفظ کیا حکم دیا، عدالتی حکم کے بعد چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹادیا گیا، عدالتی حکم کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا، وزارت داخلہ کا کام تو امن و عامہ کے معاملہ کو دیکھنا ہے، سپریم کورٹ کے حکم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے زیادہ سنگین توہین عدالت کیا ہوگی؟

چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ سیکریٹری کابینہ اور ریسٹورنٹ مالک لقمان علی افضل کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل ملک جاوید وینس نے بتایا کہ ذاتی تعلق کا علم نہیں،

انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے مطابق سیکریٹری کابینہ ریسٹورنٹ مالک کے بھائی ہیں، بھائی بھائی کی مدد نہیں کرے گا تو کون کرے گا؟ ماہرین کے نام پر وزارت داخلہ سے لوگ وائلڈ لائف بورڈ میں لائے جا رہے ہیں، کامران علی افضل نے وزیراعظم سے سمری منظور کروا کر رعنا سعید کو عہدے سے ہٹایا ہے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ نے سیکرٹری کابینہ اور اٹارنی جنرل کو فوری طلب کر تے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا اور معاملے کو فوری طور پر وزیر اعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت جاری کردی۔

سماعت کے دوبارہ آغاز پر چیف جسٹس نے وفاقی حکومت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل آپ کو علم ہی نہیں کہ چیزیں کیسے ہو رہی ہیں؟

دوران سماعت سیکریٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا، شہباز شریف صاحب کہیں تو سمجھ آتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں