پاکستان ہائی کمیشن لندن میں برٹش پاکستانی میئرز ایسوسی ایشن (BPMA) کے اشتراک سے “پاکستان میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا” سیمینارکا انعقاد

ہائی کمیشن تقریباً 400 برطانوی پاکستانی میئرز اور کونسلرز سے رابطہ کر رہا ہے تاکہ انہیں اکٹھا کیا جا سکے.ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل

سٹاف رپورٹر نوائے وقت

لندن :  پاکستان ہائی کمیشن لندن میں برٹش پاکستانی میئرز ایسوسی ایشن (BPMA) کے اشتراک سے “پاکستان میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا” کے عنوان سے ایک سیمینار منعقد ہوا۔

سیمینار میں  بی پی ایم اے کے چیئرمین اور سی بی ای مشتاق لاشاری ، چیئرمین برٹش پاکستان فاؤنڈیشن   اور سی بی ای آصف رنگون والا, سیکرٹری جنرل بی پی ایم اے فیض اللہ خان، وینڈز ورتھ کی میئر ثنا جعفری٫ سابق میئرز اور کونسلرز، برٹش پاکستانی تاجروں، پاکستانی ہائی کمیشن کے حکام اور کمیونٹی ممبران کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے اپنی محنت سے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور وہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں میں سرمایہ کاری پاکستان کے خوشحال مستقبل کو یقینی بنانے کا سب سے اہم عنصر ہے۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ہماری طاقت اتحاد میں مضمر ہے اور قوموں میں نمایاں مقام حاصل  کرنے کے لیے ہمیں اجتماعی کوشش، سٹریٹجک منصوبہ بندی اور بہترین کارکردگی کے عزم کی ضرورت ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستانی ہائی کمیشن اور قونصل خانوں کے افسران برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی سہولت کے لیے پوری لگن کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہائی کمیشن تقریباً 400 برطانوی پاکستانی میئرز اور کونسلرز سے رابطہ کر رہا ہے تاکہ انہیں اکٹھا کیا جا سکے اور پاکستان اور برطانیہ کے درمیان باہمی فائدہ مند تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

سیمینار کے مقررین نے پاکستان کی تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کے فروغ میں برطانوی پاکستانی کمیونٹی کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جو کاروبار، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں گراں قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مقررین نے پاکستان کے کاروبار، سیاحت اور زراعت کی صلاحیت کو ظاہر کرنے کے لیے برطانوی تاجروں کے ساتھ بامعنی طور پر اشتراک کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں