قرآن کے اوراق کو جلانے کے لیے دو افراد پر “نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے جرائم” کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے
سٹاف رپورٹر ڈان ٹی وی
کوپن ہیگن:اسلام کی مقدس ترین مذیبی کتاب قرآن کے اوراق کو جلانے کے واقعات کے بعد سے مسلم دنیا میں بڑے پیمانے پر غم وغصہ پیدا ہوا اور مظاہرے بھی ہوئے تھے، جس سے سویڈن میں انتقامی حملوں کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
سویڈن کے پروسیکیوٹر نے کہا ہے کہ گزشتہ برس سلسلہ وار طریقے سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے والے دو ملزمان کے خلاف ثبوت اکٹھنے کرنے کے بعد فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔
سویڈن کی پروسیکیوشن اتھارٹی نے بیان میں کہا کہ دو افراد نے 4 مختلف مواقع پر ایک گروپ یا عقیدہ رکھنے والے افراد کو اشتعال دلانے کا جرم کیا جب انہوں نے اسلام کی مقدس کتان کو مسجد کے باہر اور دیگر عوامی مقامات پر جلانے کی کوشش کی۔
نہوں نے کہا کہ ملزمان کے خلاف ثبوت بڑے پیمانے پر ویڈیو ریکارڈنگز پر مشتمل ہیں اور ان کی شناخت سیلوان مومیکا اور سیلوان نجیم کے طور پر ہوئی ہے۔
ملزم سیلوان نجیم کے وکیل مارک سیفاریان نے بتایا کہ ان کے مؤکل نے کسی غلط کام کے ارتکاب سے انکار کیا ہے، احتجاج کے لیے دی گئی اجازت کو میرے مؤکل کی نیت سے جوڑا گیا ہے لیکن سویڈن کے آئین میں اس کے حقوق محفوظ ہیں۔
دوسرے ملزم کے وکیل نے اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم سیلوان مومیکا عراق سے تعلق رکھنے والے مہاجر ہیں اور انہوں نے کہا تھا کہ وہ اسلام کے خلاف احتجاج اور مقدس کتاب قرآن پاک پر پابندی چاہتا ہے۔
سویڈن کی مائیگریشن ایجنسی نے بیان میں کہا تھا کہ وہ سیلوان مومیکا کو پناہ حاصل کرنے کے لیے غلط معلومات فراہم کرنے کی پاداش میں ملک بدر کرنا چاہتے ہیں لیکن یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ واپسی پر ان کو اپنے ملک میں تشدد کا خطرہ ہے۔
خیال رہے کہ سویڈن اور ڈنمارک میں ایک سال قبل ہونے والے ان ناپسندیدہ واقعات پر مسلم دنیا میں بڑا غم و غصہ پیدا ہوا تھا اور ملزمان کو سخت سزائیں دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ قرآن خدا کا کلام ہے اور اس طرح اس کی بے حرمتی کرنا ایک سنگین جرم ہے۔
لیکن ناقدین کا کہنا ہے کہ سویڈن، جو دنیا کے سب سے زیادہ آزاد خیال ممالک میں سے ایک ہے، کو قرآن جلانے کو آزادی اظہار کی ایک شکل کے طور پر قانون کے ذریعے تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔
تاہم، سویڈش پراسیکیوٹرز نے کہا کہ ان دونوں افراد پر “کسی نسلی یا قومی گروہ کے خلاف اشتعال انگیزی کے جرائم” کا ارتکاب کرنے کا الزام ہے۔
سینئر پراسیکیوٹر اینا ہانکیو نے ایک بیان میں کہا، “دونوں افراد کے خلاف ان چار مواقع پر بیانات دینے اور قرآن کے ساتھ ایسے سلوک کرنے پر مقدمہ چلایا گیا ہے جس کا مقصد مسلمانوں کے عقیدے کے خلاف توہین کا اظہار کرنا تھا۔”
سویڈش پراسیکیوشن اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ یہ واقعات چار الگ الگ مواقع پر ہوئے۔ دونوں ملزمین نے ایک مسجد کے باہر اور دیگر عوامی مقامات پر اسلام کی مقدس کتاب کو جلایا۔
کیپشن
48:ملزم سلوان مومیکا قرآن جلانے کے بعد سویڈن کا قومی پرچم بلند کرتے ہوئے