47 ممالک میں مشنز گذشتہ تین سال سے عملے کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سمیت کئی انتظامی امور میں شدید مشکلات کا سامنا
ڈاکٹر اختر گلفام ایڈیٹر انچیف نوائے وقت
لندن:پاکستان کے محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے 47 ممالک میں مشنز گذشتہ تین سال سے شدید مالی بحران کا شکار ہیں جس وجہ سے عملے کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی سمیت کئی انتظامی امور میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان کا محکمہ امیگریشن اور پاسپورٹ دنیا بھر میں 47 پاکستانی مشنز میں مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کے اجرا، تجدید اور دیگر آپریشنز سنبھال رہا ہے۔
گذشتہ تین برس کے دوران ان مشنز کو مسلسل مطلوبہ فنڈز سے کم رقم فراہم کی گئی ہے۔ جس کے نتیجے میں محکمے کے مالیاتی واجبات میں اضافہ اور اس کی کارکردگی میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ یہ مسئلہ نہ صرف محکمے کی داخلی کارکردگی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ ان مشنز میں تعینات پاسپورٹ عملے کو مسلسل تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا بھی سامنا ہے۔
اس حوالے سے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کا کہنا ہے کہ مالی سال 2021-22 سے لے کر مالی سال 2023-24 تک مطلوبہ فنڈز کی نسبت موصول ہونے والی رقم میں بہت کم ہے جس کے نتیجے میں اپنی روزمرہ کی ضروریات اور بیرون ملک موجود پاکستانی مشنز کو سپورٹ کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
حکام کے مطابق مالی سال 2021-22 میں محکمے نے 1277 ملین روپے کی سالانہ گرانٹ کی درخواست کی، مگر صرف 779.956 ملین روپے فراہم کیے گئے، جس سے پہلے سال میں 497.044 ملین روپے کا خسارہ کا سامنا کرنا پڑا۔ مالی سال 2022-23 میں 1546 ملین روپے کے بجٹ کی درخواست کی گئی، لیکن محض 839.850 ملین روپے فراہم کیے گئے، جس کے نتیجے میں 706.150 ملین روپے کا خسارہ ہوا۔
مالی سال 2023-24 میں 1762.636 ملین روپے کی درخواست کی گئی، تاہم صرف 988 ملین روپے فراہم کیے گئے، جس سے مزید 774.636 ملین روپے کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔
صرف یہی نہیں بلکہ عملے کی مشکلات اور تنخواہوں کے معاملات دیکھتے ہوئے محکمہ کی جانب سے مالی سال 2021-22 میں 184.820 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست کی تھی تاکہ بیرون ملک تعینات عملے کے لیے ملازمین سے متعلقہ اخراجات کو پورا کیا جا سکے، لیکن یہ درخواست منظور نہ ہو سکی اور یہ واجبات اگلے مالی سال 2022-23 میں منتقل ہو گئے۔
اسی طرح مالی سال 2022-23 میں محکمے نے 1007 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی درخواست کی تاکہ غیر ملکی مشنز میں موجود بقایا جات کو پورا کیا جا سکے۔ مگر یہ درخواست بھی مسترد ہو گئی، جس کے نتیجے میں مالی واجبات مالی سال 2023-24 تک منتقل ہو گئے۔