پہلے اسحاق ڈار ، مارچ میں وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف اورجون میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے دعوٰی کیا تھا کہ برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں جلد بحال ہو جائیں گی
ڈاکٹر اختر گلفام ڈائریکٹرنیوز ڈان ٹی وی
لندن:پاکستان کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کو برطانیہ اور یورپ میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے لیے کیے گئے مذاکرات کے دوران اس بات پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ پاکستانی عہدیدار اس بارے میں کسی حتمی فیصلے سے پہلے ہی پروازیں جلد بحال ہونے کا اعلان کر رہے ہیں۔
برطانوی اور یورپین سول ایوی ایشن اتھارٹی اس وقت پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کا جائزہ لے رہی ہے اور اس حوالے سے انہوں نے پاکستان کی وزارت ہوابازی سے مختلف شرائط پوری ہونے کے متعلق دستاویزات منگوا رکھی ہیں۔
پاکستانی حکام کے مطابق برطانیہ کی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ اس معاملے پر پیش رفت کے حوالے سے متواتر اجلاس ہو رہے ہیں اور بیشتر معاملات پر برطانوی حکام مطمئن ہیں تاہم گذشتہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں انہوں نے پاکستانی حکام کے ساتھ اس بات پر اظہار ناپسندیدگی کیا کہ پاکستانی ذمہ داران کی طرف سے پروازوں کی بحالی کے متعلق بیانات جاری کیے جا رہے ہیں حالانکہ وہ ابھی تک اس معاملے کا حتمی جائزہ لے رہے ہیں۔
پاکستانی حکام بالخصوص یورپ، برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ کے متعلقہ عہدیداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور ان کی طرف سے عائد کی گئی شرائط پوری کرنے کے لیے متعدد اہم پالیسی فیصلے کر رہے ہیں۔
برطانوی حکام کی جانب سے پاکستانی زمہ داران کے پروازوں کی بحالی کے بارے میں قبل از وقت بیانات پر اعتراض کیا گیا ہے۔
اس سلسلے میں سب سے پہلے موجودہ وزیر خارجہ اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سال 2022 میں اتحادی پی ڈی ایم حکومت قائم ہونے کے کچھ عرصہ بعد یورپی اور برطانوی ہوابازی اتھارٹی سے بات چیت کے بعد کہا تھا کہ پی آئی اے کی پروازیں اگست 2022 میں بحال ہو جائیں گی۔
رواں برس مارچ میں ہوابازی اور دفاع کے وفاقی وزیر خواجہ محمد آصف نے بھی دعوٰی کیا تھا کہ برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں جلد بحال ہو جائیں گی۔
اس کے علاوہ جون میں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پروازیں دو سے تین ماہ میں بحال ہو جائیں گی۔
تاہم گزشتہ ہفتے جب پاکستانی سول ایوی ایشن حکام اس بارے میں ایک آن لائن اجلاس میں شریک ہوئے تو اس دوران برطانوی عہدیداران کی جانب سے اعتراض کیا گیا کہ پاکستانی وزرا اور دوسرے ذمہ داران کو پروازوں کی بحالی کے متعلق عوامی سطح پر اعلانات نہیں کرنے چاہییں کیوں کہ ایک تو ابھی تک اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں ہوا اور دوسرا یہ اعلان برطانیہ کا استحقاق ہے نہ کہ پاکستان کا۔